اسلامی دنیاپاکستانخبریں

اسلام آباد میں خودکش دھماکہ، 12 ہلاک — پاکستان میں دہشت گردی کی لہر شدت اختیار کر گئی

اسلام آباد کی ایک ضلعی عدالت کے باہر منگل کے روز خودکش حملے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہو گئے۔ برطانوی اخبار "دی گارڈین” کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کر لی ہے۔
دھماکہ دوپہر تقریباً ساڑھے بارہ بجے عدالت کمپلیکس کے قریب اس وقت ہوا جب وکلاء اور سائلین کی بڑی تعداد موجود تھی۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بتایا کہ خودکش بمبار عدالت کے اندر داخل ہونے کی کوشش میں ناکام ہوا تو اس نے قریب کھڑی پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنا کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
ٹی ٹی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ حملہ اُن ’’ججوں، وکلاء اور اہلکاروں‘‘ کے خلاف کیا گیا جو ’’غیر اسلامی قوانین‘‘ کا نفاذ کر رہے ہیں، اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ملک میں ’’اسلامی نظام‘‘ نافذ نہیں ہو جاتا۔
یہ حالیہ برسوں میں اسلام آباد کا سب سے خطرناک حملہ ہے، جو ملک بھر میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے اضافے کے پس منظر میں ہوا۔
حکام کے مطابق اس سال اب تک پاکستان بھر میں 600 سے زائد حملے کیے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر کا نشانہ خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے بنے۔

اسلام آباد نے الزام لگایا ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں کو پناہ اور مدد فراہم کر رہے ہیں، تاہم کابل نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ جنگ بندی کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں۔
پاکستان کو بلوچستان میں علیحدگی پسند بغاوت کے دوبارہ سرگرم ہونے کا بھی سامنا ہے، جہاں رواں برس ایک ٹرین اغوا سمیت کئی حملے کیے گئے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس واقعے کو ’’خطرے کی گھنٹی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ’’کئی محاذوں پر جنگ کی حالت‘‘ میں ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button