سائنس دانوں نے نیا جیل تیار کیا جو دانتوں کا اینامل دوبارہ اگا سکتا ہے
سائنس دانوں نے نیا جیل تیار کیا جو دانتوں کا اینامل دوبارہ اگا سکتا ہے
نٹنگھم یونیورسٹی کے محققین نے ایک نیا پروٹین پر مبنی جیل تیار کیا ہے جو دانتوں کا اینامل (Enamel) دوبارہ بنانے اور مرمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ دریافت دانتوں کی دیکھ بھال کے میدان میں انقلاب برپا کر سکتی ہے۔
سائی ٹیک ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق، اس جدید مواد کو "نیچر کمیونیکیشنز” میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ انسانی جسم کے قدرتی اینامل بنانے کے عمل کی نقل کرتا ہے۔ جب اسے دانتوں پر لگایا جاتا ہے تو یہ ایک مضبوط تہہ بناتا ہے جو دانت کی سطح میں جذب ہو کر مائیکروسکوپک دراڑوں کو بھر دیتا ہے۔ یہ جیل کیلشیم اور فاسفیٹ آئنوں کو لعاب دہن سے جذب کر کے نئے معدنیات کی افزائش کو فروغ دیتا ہے، جس عمل کو "ایپی ٹاکسیئل منرلائزیشن” کہا جاتا ہے۔
یہ جیل فلورائیڈ سے پاک ہے اور قدرتی اینامل جیسا مضبوط ٹشو دوبارہ پیدا کر سکتا ہے، جو دانتوں کی اصل ساخت اور طاقت دونوں کو بحال کرتا ہے۔
پروفیسر الوآرو ماتا اور ڈاکٹر عبشر حسن کی سربراہی میں کی جانے والی تحقیق میں پایا گیا کہ دوبارہ بننے والا اینامل قدرتی اینامل کی طرح ہی چبانے اور برش کرنے جیسی روزمرہ کی حالتوں میں کارگر ہے۔
یہ ٹیکنالوجی، جو یونیورسٹی کے اسٹارٹ اپ "من ٹیک بایو” کے تحت تیار کی جا رہی ہے، ممکن ہے کہ ایک سال کے اندر کلینیکل علاج کے طور پر دستیاب ہو جائے، جو دانتوں کی خرابی یا اینامل کے گھسنے سے متاثرہ لاکھوں افراد کے لیے امید کی نئی کرن ثابت ہو سکتی ہے۔




