افغانستان

افغان شیعہ علماء کونسل نے مزارِ شریف کے زیارت گاہ کی فوری تعمیرِ نو کا مطالبہ کیا

افغان شیعہ علماء کونسل نے مزارِ شریف کے زیارت گاہ کی فوری تعمیرِ نو کا مطالبہ کیا

افغانستان کی شیعہ علماء کونسل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے طالبان حکومت اور خیر خواہ افراد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام سے منسوب مزارِ شریف کے زیارت گاہ کی فوری طور پر تعمیرِ نو کریں۔

یہ درخواست اس وقت سامنے آئی ہے جب حالیہ زلزلے کے باعث اس تاریخی عمارت کے کچھ حصے کو نقصان پہنچا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

افغان شیعہ علماء کونسل نے پیر کی رات صوبہ بلخ میں آنے والے زلزلے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں طالبان حکومت، خیرین اور امدادی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ مزارِ شریف میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام سے منسوب زیارت گاہ کی مرمت اور بازسازی کے لئے فوری اقدامات کریں۔

یہ زلزلہ پیر کی رات نصف شب کے قریب آیا جس کے نتیجے میں اس تاریخی زیارت گاہ کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا اور لوگوں اور مذہبی مقامات کو خاصا نقصان پہنچا۔

کونسل نے اپنے بیان میں جان بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی و تاریخی مقامات کی مرمت اور دیکھ بھال کو خصوصی اہمیت دی جائے۔

مزید کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت کے ادارے، خیرین اور امدادی تنظیمیں متاثرین کی فوری مدد کریں، اور سردی کے موسم کے قریب آنے کے پیشِ نظر بے گھر ہونے والوں کے لئے عارضی رہائش کا انتظام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے۔

زلزلے کے بعد جب زیارت گاہ کے متاثرہ حصوں کی تصاویر منظرِ عام پر آئیں تو بلخ کے معروف تاجر اور "آرزو ٹی وی” کے مالک کمال نبی‌زاده نے اعلان کیا کہ وہ اس مقدس مقام کی بازسازی کی مکمل ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق، اس تاجر کی فنی اور تکنیکی ٹیم نے عمارت کے معائنے اور تعمیرِ نو کے ابتدائی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔

افغانستان کی اندرونی خبر رساں ایجنسیوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مزار شریف کے زیارت گاہ کی تعمیرِ نو نہ صرف مذہبی و ثقافتی اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ افغان شیعہ برادری کی تاریخی و روحانی شناخت کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

ماہرینِ مذہب و ثقافت کا کہنا ہے کہ اس مقام کی جلد مرمت اور بحالی، معاشرے اور مذہبی اداروں کی طرف سے حمایت و یکجہتی کا ایک واضح پیغام ہوگی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام بحران کے دور سے گزر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button