غزہ میں خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا
غزہ میں خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے نےکہا غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی بنیادی اشیاء کی کمی کا سامنا کررہے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے نےکہا ہےکہ اسرائیل کی سخت پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ادارے نے صاف پانی تک محفوظ طریقے سے رسائی ہر شہری کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نےغزہ میں تقریباً 2؍ لاکھ50؍ ہزار بے گھر فلسطینیوں کو پانی فراہم کیا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامناکر رہے ہیں کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
واضح ہو کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوچکا ہے تاہم معاہدے کے باوجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جارہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرکے امداد کی رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جارہی۔ صہیونی بمباری نے پانی اور نکاسی آب کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے۔ جیسے جیسے ہزاروں خاندان اپنے تباہ شدہ محلوں میں واپس لوٹ رہے ہیں۔ وہ شدید پیاس اور پینے کے پانی کی مکمل بندش کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، جہاں انہیں غیر محفوظ اور محدود ذرائع پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔ نلکوں سے پانی کے بہاؤ کے رک جانے کے بعد، شہری مجبور ہیں کہ پانی کیلئے بھاری قیمتوں پر ٹینکر یا چھوٹی ڈی سیلینیشن پلانٹس سے پانی خریدیں جو بمشکل عارضی جنریٹروں پر چل رہے ہیں۔ یہ قیمتیں ان خاندانوں کی پہنچ سے باہر ہیں جن کا ذریعہ معاش جنگ میں ختم ہو چکا ہے۔ تباہ شدہ گلیوں میں مرد، عورتیں اور بچے پانی کی بوتلیں اٹھائے دھوپ میں میلوں چلتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ پانی کی تلاش ان کے لیے ایک اذیت ناک روزمرہ جدوجہد بن چکی ہے۔ بیشتر گھروں میں پانی کو بوند بوند تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ صرف پینے اور کھانا پکانے کی ضرورت پوری ہو سکے، جبکہ نہانے یا کپڑے دھونے کا تصور محال ہے۔ غزہ کا یہ پانی کا بحران اب ایک خوفناک انسانی المیہ بن چکا ہے جہاں پانی محض ایک بنیادی ضرورت نہیں رہا بلکہ بقا کی جنگ بن گیا ہے۔




