افریقہ : سوڈان میں قتل عام، صرف دو دن میں 300 خواتین ہلاک
افریقہ : سوڈان میں قتل عام، صرف دو دن میں 300 خواتین ہلاک
سوڈان کے شہر الفاشر میں آر ایس ایف کےہاتھوں قتل عام جاری ہے جس میں 1500 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جاچکا ہے۔
سوڈانی وزیر مملکت برائے سماجی بہبود، سلمیٰ اسحاق نے انادولو ایجنسی سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ مغربی سوڈان میں شمالی دارفر ریاست کے دارالحکومت الفشر میں داخل ہونے کے بعد پہلے دو دنوں میں ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے 300 خواتین کو ہلاک کیا۔
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایف نے الفاشر میں داخل ہونے کے پہلے دو دنوں کے دوران 300 خواتین کو قتل کیا اور یہ متاثرہ خواتین "جنسی حملوں اور تشدد نشانہ بنی تھیں۔
اسحاق نے نشاندہی کی، "الفاشر کو تاویلہ (شمالی دارفور میں) کی طرف چھوڑنے والوں کو خطرات لاحق ہیں کیونکہ الفاشر تاویلہ سڑک موت کی سڑک بن چکی ہے، الفاشر میں اب بھی ایسے خاندان موجود ہیں جنہیں تشدد، تذلیل اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
وزیر نے زور دیا کہ "الفاشر میں جو کچھ ہوا وہ نسلی تطہیر کا ایک منظم عمل ہے ایک بڑا جرم جس میں ہر کوئی اپنی خاموشی سے شریک ہے۔
الفاشر میں محصور ہزاروں شہری آر ایس ایف کے ظلم سے بچنےکیلئے چھپنے پر مجبور ہیں۔ سوڈانی فوج کے سابق سپاہی ابوبکراحمد کا کہنا ہے کہ آرایس ایف نے بےگناہوں کو بےرحمی سے مارا ہے۔
الفاشر 2سال سے زیادہ جاری خانہ جنگی کے دوران سوڈانی فوج کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔ 26اکتوبر کو آرایس ایف کے قبضے کے بعد شہر میں خوفناک قتل وغارت شروع ہوئی۔
سوڈانی فوج نے خونریزی روکنے کےلیے ہتھیار ڈالنے اور محفوظ انخلا پر رضامندی ظاہر کی۔ 2 لاکھ 50 شہری آر ایس ایف کے رحم وکرم پر چھوڑ دیئے گئے جب کہ خوراک و پانی کی شدید قلت ہے۔
سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ پہلے 3 دنوں میں آرایس ایف نے 1500 افراد قتل کیے جب کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ الفاشر کے سعودی اسپتال میں 460 مریضوں و تیمارداروں کو قتل کیا گیا۔
خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ نسلی بنیادوں پر تشدد میں شدت اور غیرعرب قبائل کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ الفاشر قتل گاہ بن چکا ہے روانڈا نسل کشی کی یادتازہ ہو گئی، امدادی کارکنوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور بہت سے رضاکار لاپتہ ہیں۔




