ہر لمحہ سے فائدہ اٹھائیں
ہر لمحہ سے فائدہ اٹھائیں
از تبرکات مرجع راحل آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
«نَفَسُ المَرءِ خُطَاهُ إلَی أجَلِه»
(انسان کی ہر سانس اس کی موت کی جانب ایک قدم ہے۔)
چونکہ انسان ہر سانس لینے اور چھوڑنے کے ساتھ موت کے قریب تر ہوتا جاتا ہے، اس لئے طالبِ علم کو چاہیے کہ اپنی عمر کے ہر لمحے سے فائدہ اٹھائے اور اپنی زندگی کا ایک منٹ بھی ضائع نہ کرے۔
جیسے ہمارے بزرگ علماء نے اپنی زندگی کے ہر لمحے سے بہترین فائدہ اٹھایا۔
مثلاً نقل کیا گیا ہے کہ علامہ حلیؒ سفرِ کربلا کے دوران گدھے پر سوار ہو کر کتاب لکھا کرتے تھے۔
اسی وجہ سے آج — جبکہ ان کے انتقال کو تقریباً 700 سال گذر چکے ہیں — ان کا نام زندہ ہے اور ان کی تصنیفات سے آج بھی استفادہ کیا جا رہا ہے۔
اسی طرح ادیسن (لامپ کے موجد) کے حالات میں لکھا گیا ہے کہ وہ چند دنوں میں ایک بار ہی اپنے تحقیق کے کمرہ سے باہر آتا تھا اور ہمیشہ تحقیق و ایجاد میں مصروف رہتا تھا۔
لیکن انہی مسلسل کوششوں اور محنتوں کے نتیجے میں وہ تین ہزار اختراعات اپنے نام پر ثبت کرانے میں کامیاب ہوا!
اور آج بھی امریکا میں اس کے یومِ وفات پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جاتی ہے تاکہ اس کی محنت اور ایجاد کی قدر کی جائے۔
لہٰذا طالبِ علم کی پہلی خصوصیت یہ ہونی چاہیے کہ وہ اپنے تمام دروسِ حوزہ — ابتدائی کتاب "جامع المقدمات” سے لے کر آخری کتاب "کفایة الاصول” تک — انتہائی کوشش کے ساتھ پڑھے اور اپنے وقت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے۔
اور جو بعض طلبہ یہ کہتے ہیں کہ "مطوّل”، "قوانین الاصول”، "شرائع” اور اس جیسی دیگر کتابیں پرانی ہو گئی ہیں، تو یہ بہت بڑی غلطی ہے، کیونکہ فصاحت و بلاغت کی پہچان اور علومِ دینی کی گہری سمجھ انہی کتابوں کے مطالعہ سے حاصل ہوتی ہے۔
ماخوذ از چشمۂ سار معرفت درسهای اخلاقی آیۃ الله العظمی سید محمد شیرازی)، جلد 7، صفحہ 478




