تقیہ کی مختلف اقسام ہیں اور ان کے احکام حالات، مقام اور زمانے کے مطابق بدلتے ہیں: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
تقیہ کی مختلف اقسام ہیں اور ان کے احکام حالات، مقام اور زمانے کے مطابق بدلتے ہیں: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور پیر 4 جمادی الاول 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔
جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تقیہ کی اقسام کے بارے میں فرمایا: مرحوم شیخ انصاری رحمۃ اللہ علیہ نے تقیہ کے باب میں ایک رسالہ لکھا ہے، جس میں انہوں نے ذکر کیا ہے کہ تقیہ کی پانچ اقسام ہیں: واجب تقیہ، حرام تقیہ، مستحب تقیہ، مکروہ تقیہ اور مباح تقیہ۔ اور ہر ایک کی صورتیں مختلف ہیں۔
معظم لہ نے مزید فرمایا: تقیہ کے ان مختلف اقسام کا حکم بھی اشخاص، مقامات، زمانے اور حالات کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے اور یہ اپنے حالات و دلائل پر منحصر ہے۔
انہوں نے سورہ آلِ عمران کی آیت 28 "إِلَّا أَنْ تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً” (مگر یہ کہ تم ان سے بچاؤ کے لئے تقیہ کرو)، کے سلسلہ میں فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے زمانے میں بھی تقیہ موجود تھا۔ تقیہ بھی دیگر فقہی موضوعات کی طرح ہے، اور علمائے کرام نے اپنی کتابوں میں اس پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا:
تقیہ کے بھی درجات اور مراتب ہیں — کبھی واجب ہوتا ہے، کبھی حرام، کبھی مستحب، کبھی مکروہ اور کبھی مباح۔ یعنی حالات، شخص، وقت اور مقام کے لحاظ سے اس کا حکم بدل جاتا ہے۔ مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے صحابی حضرت عمار یاسرؓ اپنے والدین کے ساتھ کفار کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور سخت شکنجہ برداشت کیا۔ یہ تینوں ایک ہی زمانے اور جگہ پر ایک ہی شرائط میں مبتلا تھے، لیکن ان میں سے دو یعنی حضرت عمار کے والدین نے تقیہ نہیں کیا اور شہید ہوگئے، جبکہ حضرت عمار نے تقیہ اختیار کیا۔ اس طرح تینوں کا عمل درست تھا، لیکن حالات کے لحاظ سے مختلف تھا۔
معظم لہ نے تاکید فرمائی: تقیہ کا موضوع ایک علمی و تفصیلی بحث ہے، جس پر صحیح روایات بھی ہیں اور معارض روایات بھی۔ ان میں سے ایک مشہور روایت یہ ہے: "أفضلُ الجِهادِ كَلمةُ حقٍّ عِندَ إمامٍ جائرٍ” یعنی "سب سے برتر جہاد وہ ہے کہ ایک ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہی جائے”۔ لیکن ظاہر ہے کہ جب کوئی ظالم بادشاہ کے سامنے حق بات کہتا ہے تو وہ قتل کردیا جاتا ہے۔ اس لئے فقہاء نے ان روایات کو باہم جمع کیا ہے اور کہا ہے کہ تقیہ کی پانچ قسمیں ہیں — کبھی واجب، کبھی حرام، کبھی مستحب، کبھی مکروہ، اور کبھی مباح — اور ان میں سے ہر ایک پر حالات کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔




