یورپ

یورپ میں غیر مذہبی آبادی میں اضافہ اور مسلم آبادی کی نمایاں ترقی — پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ

یورپ میں غیر مذہبی آبادی میں اضافہ اور مسلم آبادی کی نمایاں ترقی — پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ

پیو ریسرچ سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق، یورپ میں مسیحی آبادی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ غیر مذہبی افراد کی تعداد میں زبردست اضافہ اور مسلم آبادی میں قابلِ ذکر ترقی دیکھی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 2010 سے 2020 کے درمیان یورپ کے مذہبی نقشے میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ پیو، جو عالمی سطح پر مذہبی و سماجی تحقیق کا معتبر ادارہ ہے، کے مطابق اس عرصے میں مسیحی آبادی میں 9 فیصد کمی جبکہ غیر مذہبی افراد کی تعداد میں 37 فیصد اضافہ ہوا۔

2020 میں یورپ کی تقریباً 753 ملین آبادی میں سے صرف دو تہائی نے خود کو مسیحی کہا، جبکہ ایک چوتھائی نے کسی مذہب سے تعلق نہ ہونے کا اعتراف کیا۔
غیر مذہبی آبادی 190 ملین تک پہنچ گئی — جو 2010 کے مقابلے میں 37 فیصد زیادہ ہے۔

دوسری جانب، یورپ میں مسلمانوں کی تعداد 46 ملین تک پہنچ گئی — جو اسی مدت میں 16 فیصد اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اضافہ زیادہ تر مسلم ممالک جیسے شام اور عراق سے ہجرت اور مسلمانوں کی بلند شرحِ پیدائش کی وجہ سے ہے۔

مہاجر دوست پالیسیوں والے ممالک، جیسے سویڈن اور جرمنی، میں اس رجحان میں خاص اضافہ دیکھا گیا۔
اب مسلمان سویڈن کی آبادی کا 8 فیصد (پہلے 4 فیصد) اور جرمنی کی آبادی کا 7 فیصد (پہلے 6 فیصد) ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ برطانیہ اور فرانس میں مسیحی آبادی اب اکثریت میں نہیں رہی، جبکہ نیدرلینڈز میں غیر مذہبی افراد اکثریت بن چکے ہیں۔
برطانیہ میں مسیحیوں کی شرح آدھے سے کم ہو چکی ہے، اور 40 فیصد لوگ خود کو غیر مذہبی قرار دیتے ہیں۔

پیو کے مطابق، یورپ میں مسلمانوں کی اوسط عمر 34 سال ہے — جو دیگر بڑے مذہبی گروہوں کے مقابلے میں کم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں یورپ میں گہرے ثقافتی تغیرات کی علامت ہیں جو آنے والے عشروں میں سیاست، تعلیم اور اجتماعی شناخت پر نمایاں اثرات ڈال سکتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button