ظالم حکومت کے مقابل خوف عقل کی علامت ہے، مگر بزدلی جہالت کے لشکروں میں سے ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
ظالم حکومت کے مقابل خوف عقل کی علامت ہے، مگر بزدلی جہالت کے لشکروں میں سے ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور جمعرات 30 ربیع الثانی 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔
جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے "خوف” کے معنی پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: "ایک بغیر اسلحے اور کمزور انسان کا ظالم حکومت کے مقابل خوف محسوس کرنا عین عقل و دانائی ہے۔ روایات خصوصاً بحارالانوار میں، اس بارے میں گفتگو ہوئی ہے اور اسے خوف سے تعبیر کیا گیا ہے۔”
معظم لہ نے خوف اور جُبن (بزدلی) کے درمیان فرق واضح کرتے ہوئے فرمایا: "روایات میں ان دونوں کو جنود عقل اور جنود جهل کے عنوان سے بیان کیا گیا ہے۔ یعنی خوف، عقل کے لشکروں میں سے ہے، جبکہ جُبن (بزدلی) جہالت کے لشکروں میں سے شمار ہوتا ہے۔”
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: "اسی لئے خوف و ڈر کو نہ صرف برا نہیں کہا گیا، بلکہ بعض مواقع پر اس کی تاکید بھی کی گئی ہے۔ البتہ جو چیز قابلِ مذمت ہے وہ جُبن یعنی بزدلی ہے۔”
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: "اگر آپ بحارالانوار کی جلد دوم ملاحظہ کریں، تو وہاں ‘جنود عقل’ اور ‘جنود جهل’ کا ذکر آیا ہے، اور بیان کیا گیا ہے کہ خوف، جنود عقل میں سے ہے جبکہ جبن، جنود جهل میں سے ہے۔”
انہوں نے مزید فرمایا: "امامِ معصوم علیہ السلام کے اندر جو چیز پائی جاتی ہے، وہ خوف ہے، جبن نہیں۔ چنانچہ قرآنِ کریم کی سورہ شعرا کی آیت 21 میں ارشاد ہوتا ہے: "فَفَرَرْتُ مِنكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِي رَبِّي حُكْمًا وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُرْسَلِينَ
(’میں تم سے اس وقت بھاگا جب تم سے ڈرا، پھر میرے پروردگار نے مجھے علم و حکمت عطا فرمائی اور مجھے اپنے رسولوں میں شامل کیا۔‘)”
معظم لہ نے فرمایا: "جب تک حضرت حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ اگر وہ ظہور فرمائیں تو ظہور کے مقررہ وقت سے پہلے شہید کر دیے جائیں گے، اس صورت میں ان پر اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا لازم نہیں ہے۔”
دوران جلسہ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا خوف کا مطلب مجہول (نامعلوم) ہونا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: "نہیں، خوف معلوم چیز ہے، مجہول نہیں۔ اگر کوئی شخص یہ جانتا ہو کہ فلاں مقام پر اسے قتل کر دیا جائے گا، تو اس کے لئے وہاں جانا جائز نہیں ہے۔ ہاں، اگر مسئلہ ‘اَہم و مُہِم’ کا ہو جائے، تو ایسی صورت میں اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا درست ہے۔ جیسے کہ ائمہ علیہم السلام نے کیا — مثلاً امام حسن، امام حسین، امام رضا اور دیگر ائمہ علیہم السلام نے اپنی جانوں کو راہِ حق میں قربان کیا۔”
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔




