پہلے سے طے کئے بغیر قسطوں میں تاخیر کا جرمانہ لینا سود ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
پہلے سے طے کئے بغیر قسطوں میں تاخیر کا جرمانہ لینا سود ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے دفتر کے شعبہ استفتاءات سے قرض کی قسطوں میں تاخیر کے جرمانہ کے سلسلہ میں پوچھا گیا سوال و جواب مندرجہ ذیل ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر کرے تو اس سے جو تاخیر کا جرمانہ لیا جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر تاخیر کا جرمانہ پہلے سے شرط کے طور پر طے نہ کیا گیا ہو تو وہ سود (ربا) کے حکم میں ہے۔ البتہ اگر قرض دینے والا اس شرط کے ساتھ قرض دے — خواہ زبانی طور پر یا نیت و عرف کے لحاظ سے — کہ قرض لینے والا مقررہ تاریخ تک رقم واپس کرے گا، اور اگر مقررہ تاریخ پر واپس نہ کرے تو ہر دن کی تاخیر کے بدلے ایک معین رقم (جو مقدار اور عدد کے لحاظ سے واضح ہو) ادا کرے گا، تو یہ شرط چونکہ شرعاً خلاف نہیں ہے، اس لئے اس پر عمل کرنا واجب ہے۔ اس کی دلیل حدیثِ شریف "المؤمنون عند شروطهم” (یعنی مؤمنین اپنے عہد و شرط پر قائم رہتے ہیں) ہے۔ لیکن اگر قرض دینے والے نے شروع میں یہ شرط نہ رکھی ہو یا جرمانے کی رقم مقدار اور عدد کے لحاظ سے معین نہ ہو یا یہ کہ اصل قرض و معاملہ صوری ہو یعنی حقیقی نہ ہو تو ایسی صورت میں یہ عمل سود (ربا) شمار ہوگا۔




