
مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کے بیان میں حسد کے مہلک اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حسد صرف ایک اخلاقی بیماری نہیں، بلکہ انسان کے ایمان کو کھا جانے والا گناہ ہے۔
امام علی رضا علیہ السّلام کی حدیث "حرص(لالچ) اور حسد سے پرہیز کرو۔ کیونکہ ان دو صفتوں نے ہی پہلی امتوں کو نابود کیا اور بخل و کنجوسی سے بھی دور رہو کیونکہ بخل ایک بیماری ہے جو آزاد مرد اور مومن میں نہیں پائی جاتی۔ کیونکہ بخل ایمان کی ضد ہے۔” بیان کرتے ہوئے فرمایا: حسد ایک ایسی برائی ہے جو کائنات کے آغاز سے چلی آرہی ہے ابلیس نے حسد کے ہی سبب حضرت آدم علیہ السلام کا سجدہ نہیں کیا اور زمین پر بھی سب سے پہلا گناہ حسد کی وجہ سے ہی انجام پایا کہ قابیل نے جناب ہابیل کو قتل کر دیا۔
مولانا سید نقی مہدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حضرت یوسف علیہ السلام سے ان کے بھائیوں نے حسد کیا، فرمایا: یہود ونصاریٰ اسلام، اہل اسلام، نبی معظم اور قرآن سے دلی طور پر بغض وحسد رکھتے ہیں اور ان کی باطنی خباثت خداوند عالم نے قرآن میں کئی جگہ بیان فرمائی ہے، علمائے یہود منتظر تھے کہ آخری نبی ہم میں یعنی بنی اسحق میں مبعوث ہوگا۔ مگر جب اللہ نے اپنی حکمت بالغہ کے تحت آخری نبی بنی اسماعیل میں مبعوث فرمایا تو یہود بنی اِسماعیل کی برتری برداشت نہ کرسکے۔ وہ اپنی سرداری اور برتری کے گمان میں مبتلا تھے، لہٰذا نبی مرسل صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لانے کی بجائے حسد کرنے لگے۔




