مغربی افریقہ میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی کے مقلدین کی پانچویں کانفرنس

آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی کے مقلدین کی پانچویں کانفرنس مغربی افریقہ میں 10 اور 11 اکتوبر 2025 کو نائیجیریا میں منعقد ہوئی۔
یہ کانفرنس ’’خالص تشیع کی جانب واپسی اور نوجوانوں کی بیداری‘‘ کے عنوان سے منعقد کی گئی، جس میں نوجوانوں اور خطے کے علمائے دین نے بھرپور شرکت کی۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
مغربی افریقہ میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی کے مقلدین کی پانچویں کانفرنس میں مغربی افریقہ کے مختلف ممالک سے ممتاز علمائے کرام اور دینی مبلغین نے شرکت کی۔

یہ دو روزہ اجلاس نائیجیریا کے ایک ہوٹل میں منعقد ہوا، جس کا مقصد ثقافتی و دینی سرگرمیوں کو مضبوط بنانا اور نوجوانوں کو اسلامی عقائد اور خالص و اصیل تعلیماتِ تشیع میں عمیق فہمی پیدا کرنے کی ترغیب دینا تھا۔
یہ کانفرنس اس خطے میں اس پروگرام کے بانی شیخ اسماعیل (نیجر) کی براہِ راست نگرانی میں منعقد ہوئی، اور اس میں نمایاں علمائے کرام جیسے شیخ عبدالرحمان صالح، شیخ جبریل حسن آدا اور شیخ موسیٰ نے شرکت کی۔

اسی طرح شیخ محمد عبداللہ بللوا اور ڈاکٹر ناصر جعفر (نائیجیریا) کے علاوہ شیخ عثمان ثقفی اور سید شریف شبلی (نائیجیریا) کی موجودگی نے اس اجلاس کو بین الاقوامی اہمیت عطا کی۔
اجلاس کی نشستوں میں ’’خالص تشیع کی جانب واپسی‘‘، فکری و ثقافتی چیلنجز اور معاشرتی رہنمائی میں مبلغین کی ذمہ داریوں پر گفتگو ہوئی۔
شرکاء نے عقیدتی انحرافات کے مقابلے، نوجوانوں میں دینی آگاہی کی ضرورت، اور ان کے علمی مرجعیت کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

اس کانفرنس کی ایک نمایاں خصوصیت یہ رہی کہ یہ بغیر کسی بیرونی مالی مدد کے بطور کامل خود مختار طور پر منعقد کی گئی، جو مغربی افریقہ میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی دام ظلہ کے مقلدین کی بلند سطحی شعور اور احساسِ ذمہ داری کو ظاہر کرتی ہے۔
اجلاس میں یہ بھی سفارش کی گئی کہ تعلیمی و ثقافتی پروگراموں کا سلسلہ باقاعدگی سے جاری رکھا جائے اور مغربی افریقہ کے مختلف ممالک میں مقلدین کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے۔
شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ کانفرنس کے نتائج کو دستاویزی شکل دے کر عام کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں، نیز نوجوانوں کی صلاحیتوں میں اضافے اور بااختیار بنانے کے لئے ترقیاتی منصوبے بھی ترتیب دیے جائیں۔
یہ کانفرنس ایمان، اجتماعی کوشش اور ثقافتی فعالیت کا ایک کامیاب نمونہ ثابت ہوئی، جو مغربی افریقہ کی اسلامی برادریوں میں فکری و سماجی ترقی کے لئے ایک مؤثر نمونہ قرار دی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے اجتماعات شیعی شناخت کے استحکام، امت میں اتحاد و ہمدلی کے فروغ اور نئی نسل کی فکری تربیت کے لئے روشن راہ فراہم کرتے ہیں۔