
ایک ہفتہ کی معمولی خاموشی کے بعد، مراکش کے نوجوانوں نے ملک کے مختلف شہروں میں دوبارہ احتجاج شروع کر دیا ہے، جبکہ دوسری جانب حکومت نے وسیع اصلاحاتی پروگرام کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
گزشتہ ہفتہ نوجوانوں نے رباط، کاسابلانکا، مراکش اور طنجہ میں احتجاجی مظاہرے کئے۔
خبر رساں ادارہ اناطولی کے مطابق، مظاہرین نے مہنگائی اور کمزور عوامی خدمات کے خلاف نعرے لگائے۔
جبکہ خبر رساں ایجنسی فرانس پریس نے رپورٹ کیا کہ مظاہرین نے تعلیم اور صحت کے شعبوں کی بہتری پر زور دیا اور زیرِ حراست افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
نوجوان مظاہرین نے اپنے سماجی مطالبات کے پُرامن اظہار کے حق پر اصرار کیا۔
یہ احتجاجات اُس وقت شروع ہوئے جب بادشاہ نے پارلیمنٹ کے نئے قانونی سیشن کے آغاز پر خطاب کیا تھا۔
اگرچہ اُن کے خطاب میں اقتصادی و سماجی چیلنجز کا ذکر تھا، مگر نوجوانوں کے احتجاجات پر براہِ راست گفتگو نہیں کی گئی تھی۔
شرکت کرنے والوں کی تعداد پچھلی احتجاجی لہر کے مقابلے میں کم ہے اور جنوبی و مشرقی علاقوں میں تنظیمی مشکلات بھی موجود ہیں، تاہم نوجوانوں کی اس تحریک نے سماجی انصاف اور زندگی کے بڑھتے اخراجات پر عوامی بحث کو زندہ رکھا اور عوامی رائے کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
اسی دوران، حکومتِ مراکش نے تعلیم اور صحت کے شعبے کو مضبوط کرنے کے لئے ایک جامع پروگرام کا اعلان کیا۔
خبر رساں ادارہ اناطولی کے مطابق، 140 ارب درہم کا بجٹ آئندہ سال کے لئے مختص کیا گیا ہے اور 27000 سے زائد نئی ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں۔
یہ منصوبہ رباط، اگادیر اور العیون میں جامعاتی اسپتالوں کی تکمیل و تزئین، 90 اسپتالوں کی مرمت اور پری اسکول تعلیم کے فروغ کو شامل کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، پسماندہ اور پہاڑی علاقوں میں تعلیمی معاونت اور معیارِ تعلیم کی بہتری پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ماہرین اور میڈیا کا کہنا ہے کہ احتجاجات اور حکومتی اصلاحات کا بیک وقت سامنے آنا سماجی دباؤ میں کمی اور زندگی کے حالات کی بہتری کی امیدوں میں اضافہ کا سبب بنا ہے۔
یہ صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ فعال شہری شمولیت اور حکومت کی عوامی مطالبات کے تئیں جواب دہی ہی پائیدار ترقی اور سماجی انصاف کے راستے کو مضبوط بنا سکتی ہے۔