پاکستان

اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں تو کربلا کا پیغام آج تک زندہ نہ رہتا: مولانا شیخ زاہدی

مرکزی جامع مسجد سکردو بلتستان میں ہفتہ وار درسِ اخلاق کی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے حجت الاسلام شیخ زاہد حسین زاہدی نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی عظیم زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ حضرت زینب؛ حق کی حمایت، ظلم کی مخالفت اور دین کی بقاء کے لیے قربانی دینے کا نام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت زینب کبریٰ سلامُ اللہ علیہا کی معرفت کے لیے یہی ایک جملہ کافی ہے کہ آپ کی تربیت پیغمبرِ اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ، امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام اور سیدۂ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا جیسے معصومین کے زیرِ سایہ ہوئی؛ ایسی پاکیزہ تربیت نے آپ کی ذات کو عصمت و طہارت کے نور سے منور کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی ذات نہ ہوتی تو کربلا کا پیغام آج تک زندہ نہ رہتا۔ امامِ مظلوم حضرت حسین علیہ السلام نے جب میدانِ کربلا میں اپنی بہن سے وداع کیا تو فرمایا: "بہن مجھے نمازِ شب کی دعاؤں میں یاد رکھنا۔” یہ جملہ آپ کی عبادت، صبر اور بندگیِ الٰہی کے بلند مقام کی طرف اشارہ ہے۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: "آپ عالمۂ غیرِ معلَّمہ ہیں۔” یعنی ایسا علم جو کسی ظاہری مدرسے سے حاصل نہیں کیا گیا، بلکہ خداوندِ متعال نے آپ کو علمِ لدنی عطا فرمایا۔ جس طرح معصومین علیہم السلام کا علم الٰہی سرچشمے سے متصل ہے، اسی طرح حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو بھی علمِ ربانی سے حصہ عطا ہوا۔
شیخ زاہد حسین زاہدی نے کہا کہ آج کے علماء اور دانشور اگرچہ اپنے مقام پر محترم ہیں، مگر کسی صورت ائمہ معصومین علیہم السّلام یا حضرت زینب سلام اللہ علیہا جیسی ہستیوں کے علم و عرفان کا موازنہ ان سے ممکن نہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button