عراق کے خلاف میچ کے بعد سعودی تماشائیوں کے توہین آمیز نعروں پر وسیع ردِعمل
سعودی عرب کے کچھ تماشائیوں کا اپنی قومی ٹیم اور عراق کے درمیان میچ کے بعد مقدس شہر کربلا کے خلاف توہین آمیز نعرے لگائے اور یہ عمل دنیا بھر میں شدید غم و غصے اور ردعمل کا باعث بنا اور یہ واقعہ علاقائی میڈیا میں ایک متنازع موضوع بن گیا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
سعودی عرب کی قومی فٹبال ٹیم نے گزشتہ منگل کی شب عراق کے ساتھ ہونے والے میچ میں صفر-صفر سے برابر رہنے کے باوجود، زیادہ گول کئے جانے کی برتری کی بنیاد پر ورلڈ کپ 2026 کے فائنل مرحلے میں جگہ بنا لی۔ یہ میچ ایشیا کی ورلڈ کپ کوالیفائنگ مقابلوں کے تحت کھیلا گیا تھا اور سعودی عرب کے آٹھویں ایشیائی نمائندے کے طور پر ورلڈ کپ میں پہنچنے پر، ملک بھر میں تماشائیوں نے خوشی منائی۔
تاہم، شیعہ خبر رساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، میچ کے بعد کے مناظر خاص طور پر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تنازعے کا باعث بنے۔
ایک گروہ سعودی تماشائیوں نے نعرہ لگایا: "ہم نے کربلا کے دروازے توڑ دیئے” — جس سے عراقی عوام کے جذبات بھڑک اٹھے اور عرب و شیعہ صارفین نے سوشل میڈیا پر شدید احتجاج کیا۔
الجزیرہ نیٹ ورک کے مطابق، اس نعرے کی ویڈیو بہت کم وقت میں عرب دنیا بھر میں پھیل گئی اور ہزاروں تنقیدی ردعمل سامنے آئے۔
عراقی میڈیا، جیسے سومریہ اور نینوی نیوز نے اس عمل کو مقدسات کی کھلی توہین قرار دیتے ہوئے، سعودی فٹبال فیڈریشن اور بین الاقوامی فٹبال اداروں سے باضابطہ مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔
الشرق اخبار نے بھی خبردار کیا کہ اگر کھیلوں کے مقابلے مذہبی تنازعات میں بدل جائیں تو یہ ثقافتی اور سماجی طور پر خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
عراقی صارفین نے اپنے پیغامات میں زور دیا کہ کربلا عزت، استقلال اور ظلم کے مقابلے میں استقامت کی علامت ہے اور کوئی بھی کھیلوں کا مقابلہ مقدس اقدار کی توہین کا جواز نہیں بن سکتا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ کھیل قوموں کو جوڑنے کا ذریعہ ہونا چاہیے نہ کہ نفرت اور دشمنی پھیلانے کا۔