زمین مافیا کی جانب سے ذات پات پر مبنی اور مذہبی نعرے لگا کر ماحول خراب کرنے کی ناکام کوشش
ریاستی دارالحکومت لکھنؤ کے پرانے شہر کے تھانہ ٹھاکرگنج کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا جال اس قدر پھیل چکا ہے کہ خود قانون و انتظامیہ تماشائی بنے کھڑے ہیں۔
ترقیاتی اتھارٹی سے لے کر پولیس محکمہ تک اکثر سوالوں کے گھیرے میں رہتا ہے، مگر انتظامیہ یا حکومت میں بیٹھے ذمہ داران کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔
اسی لاپرواہی کے نتیجے میں آج شام معروف شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلبِ جواد پر حملہ ہوا، جب مولانا ٹھاکرگنج تھانے کے تحت کربلا عباس باغ میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کا جائزہ لینے جا رہے تھے، تبھی زمین مافیا اپنے غنڈوں کے ساتھ موقع پر پہنچا اور فرقہ وارانہ نعرے لگاتے ہوئے مولانا پر حملہ کر دیا۔ یہ حملہ پولیس کی موجودگی میں ہوا۔
مولانا کا کہنا ہے کہ ہم کافی عرصے سے تمام معلومات ضلع کے اعلیٰ افسران کو دیتے آ رہے ہیں مگر کسی کے کان پر جوں نہیں رینگتی۔ مولانا نے کہا کہ مقامی پولیس کی نگرانی میں ہی ساری تعمیرات ہو رہی ہیں۔
مولانا نے بتایا کہ میں نے پورٹل پر بھی شکایت درج کرا رکھی ہے، جسے تقریباً آٹھ ماہ گزر چکے ہیں لیکن مقامی پولیس نے آج تک رپورٹ نہیں بھیجی۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بلڈوزر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ تمام غیر قانونی تعمیرات کو توڑ رہے ہیں، مجھے امید ہے کہ وہ یہاں کی غیر قانونی تعمیرات بھی منہدم کروائیں گے۔