اسلامی دنیاافغانستانپاکستانخبریں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ، کابل پر پاکستانی طالبان کی حمایت کا الزام

سرحدی علاقوں میں جھڑپوں کے بڑھنے اور کابل پر پاکستانی طالبان کی حمایت کے الزامات کے بعد، دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات ایک بار پھر شدید تناؤ کے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں پاکستانی طالبان کے تازہ حملوں کی لہر نے علاقے کو شدید تشدد کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

ان حملوں میں، جو افغانستان کی سرحد کے قریب ہوئے، کم از کم 23 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

ریڈیو فرانس کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی طالبان نے سوشل میڈیا پر ان کارروائیوں کی مکمل ذمہ داری قبول کی ہے۔

ایک حملے میں ایک خودکش بمبار نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کے ذریعہ پولیس ٹریننگ سینٹر کو نشانہ بنایا، جس میں 7 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔

دوسرے دو حملوں میں 11 نیم فوجی اہلکار اور 5 عام شہری ہلاک ہوئے۔ یہ واقعات اس وقت پیش آئے جب ایک دن قبل ہی افغان طالبان کی حکومت نے پاکستان پر اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی اور فضائی حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

اسلام آباد نے جواب میں کہا کہ اس کی فوجی کارروائیاں جائز دفاع کے دائرے میں انجام دی گئی ہیں، اور ان کا مقصد سرحدی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق، کابل میں طالبان کی واپسی کے بعد سے پاکستانی طالبان کو افغانستان میں براہِ راست حمایت اور محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہوئی ہیں۔

پاکستانی حکومت ان پناہ گاہوں کو تشدد کے پھیلاؤ کی اہم وجہ قرار دیتی ہے۔

تاہم کابل کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد خود شدت پسند سنی گروہوں، بشمول داعش خراسان، کی حمایت کرتا ہے۔

علاقائی ماہرین اور مقامی میڈیا کے مطابق، کابل کی بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت بھی پاکستان کے لئے شدید تشویش کا باعث ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، سال 2024 گزشتہ دس برسوں میں پاکستان کے لئے سب سے خونریز سال رہا، جس میں دہشت گرد حملوں کے دوران 1600 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button