قرآن میں تنزیل، تفسیر اور تاویل شامل ہے اور حضرت حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور تک اس کی حقیقی تفسیر ظاہر نہیں ہوگی: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
قرآن میں تنزیل، تفسیر اور تاویل شامل ہے اور حضرت حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے ظہور تک اس کی حقیقی تفسیر ظاہر نہیں ہوگی: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور ہفتہ 18 ربیع الثانی 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔
جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تفسیر قرآن سے موجودہ زمانے کے تقاضوں کے مطابق استفادہ کے طریقے پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا: “جو کچھ جبرئیلؑ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی خدمت میں لائے، ان میں خود قرآن کے علاوہ بعض مقامات پر تنزیل، بعض میں تفسیر اور بعض میں تاویلِ قرآن بھی شامل تھی۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے ان سب کو — یعنی قرآن، اس کی تفسیر اور تاویل کو اپنے دست مبارک سے جمع اور تحریر فرمایا۔”
انہوں نے مزید فرمایا: “روایت میں آیا ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کی شہادت کے بعد امیرالمؤمنین علیہ السلام نے فرمایا: ‘یہ قرآن میرا ہے’ — یعنی وہ مصحف جسے آپؑ نے اپنے دستِ مبارک سے تنزیل، تفسیر اور تاویل کے ساتھ تحریر فرمایا تھا۔ آپؑ نے وہ قرآن امت کے سامنے پیش کیا، مگر لوگوں نے اسے قبول نہیں کیا۔”
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تاکید فرمائی: “یہ وہی قرآن ہے جو 4 حصوں پر مشتمل ہے اور فی الحال حضرت حجت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے پاس محفوظ ہے۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ظہور کے بعد وہی قرآن ظاہر کیا جائے گا اور اس وقت تک قرآن کی حقیقی تفسیر تک رسائی ممکن نہیں۔”
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔