طالبان کے اندرونی اختلافات میں شدت اور گروہ کے سربراہ کی عہدے سے برطرفی کی دھمکی
طالبان کے رہنماؤں کے درمیان کابل اور قندھار میں بڑھتے ہوئے اختلافات کی خبروں کے بعد، اس گروہ کے رہبر نے مقامی حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں اُنہیں اپنی اطاعت کی تلقین کی اور خبردار کیا ہے کہ نافرمان عہدے داروں کو برطرف کرنا اُس کا حق ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
جبکہ طالبان کے اندرونی اختلافات کی افواہیں تیزی سے پھیل رہی ہیں، طالبان کے رہبر مُلّا ہبت اللہ نے والیوں اور گورنروں کے اجلاس میں خبردار کیا کہ اگر وہ اطاعت نہیں کریں گے تو اپنے عہدوں سے ہٹا دیے جائیں گے۔
خبر رساں ایجنسی فرانس پریس کے مطابق، انہوں نے اپنی تقریر میں خود کو "امیرِ زمان” کہا اور کہا کہ ذمہ داریاں سونپنے اور واپس لینے کا حق صرف اُنہیں حاصل ہے۔
طالبان کے ترجمان حمداللہ فطرت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مُلّا ہبت اللہ نے حاضر حکام سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
"غفلت سے بچو، اپنے بڑوں سے محبت کرو اور اُن کی اطاعت کرو تاکہ دشمن تمہارے درمیان فتنہ پیدا کرنے کا موقع نہ پائے۔”
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق، طالبان کے رہبر نے زور دیا کہ ہر حکومتی عہدہ ایک امانت ہے جو کسی بھی وقت واپس لیا جا سکتا ہے اور کسی عہدیدار کو اس فیصلے سے دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیادت کی اطاعت طالبان حکومت کی بنیادوں کو مضبوط کرے گی اور اس کے نتیجے میں عوام بھی نظام کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہوں گے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کابل اور قندھار کے طالبان رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور کچھ حکام قیادت کی پالیسیوں سے ناخوش ہو کر ملک چھوڑ چکے ہیں۔
سیاسی ماہرین اس موقف کو طالبان کے رہبر کی جانب سے اپنی ذاتی اقتدار کو مضبوط کرنے اور اندرونی تقسیم کو روکنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔