سعودی عرب کے وژن 2030 منصوبوں میں بھارتی مزدوروں کے سخت حالات، انسانی حقوق تنظیموں کی رپورٹ میں انکشاف
سعودی عرب کے وژن 2030 منصوبوں میں بھارتی مزدوروں کے سخت حالات، انسانی حقوق تنظیموں کی رپورٹ میں انکشاف
انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت جاری قابلِ تجدید توانائی منصوبوں میں کام کرنے والے ہزاروں بھارتی مزدوروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور بھارت کی ’’نوایوگم کلچرل فورم‘‘ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق، کئی مزدور انتہائی کم اجرت — بعض اوقات صرف 300 ڈالر ماہانہ — پر کام کرنے پر مجبور ہیں، جبکہ انہیں سخت گرمی میں طویل اوقاتِ کار برداشت کرنے پڑتے ہیں اور مناسب حفاظتی اقدامات بھی فراہم نہیں کیے جاتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مزدوروں کے پاسپورٹ اکثر ضبط کر لیے جاتے ہیں اور انہیں کام کی جگہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوتی، جو بین الاقوامی مزدور قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ بدسلوکیاں کئی برسوں سے تعمیراتی اور توانائی کے شعبوں میں جاری ہیں، جہاں سعودی عرب بڑے پیمانے پر تارکینِ وطن مزدوروں پر انحصار کرتا ہے تاکہ اپنی عالمی ساکھ کو بہتر بنا سکے۔
مزید یہ کہ گارڈین کے 6 اکتوبر 2025 کے تحقیقی مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سعودی عرب میں ایمیزون کی تنصیبات پر بھی مزدور 12 گھنٹے کی طویل شفٹوں میں کام کرتے ہیں اور انہیں غیر صحت مند و گنجان رہائش گاہوں میں رکھا جاتا ہے، جہاں مناسب معاوضہ یا شکایت درج کرانے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔
انسانی حقوق تنظیموں نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وژن 2030 کے تحت کیے گئے مزدور اصلاحات کے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، کمپنیوں کو ان زیادتیوں پر جوابدہ ٹھہرائیں اور یہ ضمانت دیں کہ تمام تارکینِ وطن مزدوروں کے ساتھ انسانی وقار اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق سلوک کیا جائے۔