ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ایک انتہائی محفوظ جیل کے قریب زوردار دھماکہ ہوا ہے۔
سنی شدت پسند گروہ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
ماہرینِ سلامتی کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی اس گروہ کی جانب سے حالیہ فوجی ناکامیوں کے بعد اپنی کھوئی ہوئی طاقت بحال کرنے کی کوششوں کا تسلسل ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں واقع انتہائی محفوظ جیل "گودکا جیلیکوف” کے قریب زبردست دھماکہ ہوا، جس کے بعد شہر میں مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔
رائٹرز کے مطابق، دھماکے کے بعد علاقے میں گھنے دھوئیں کے بادل اٹھ گئے اور سیکیورٹی فورسز نے جیل کے اردگرد کے تمام راستے بند کر دیے۔
یہ جیل، جو صومالیہ کے صدارتی محل کے قریب واقع ہے، ملکی انٹیلی جنس سروس کے زیرِ انتظام ہے اور یہاں خطرناک مجرموں اور شدت پسند گروہوں سے وابستہ مشتبہ افراد کو رکھا جاتا ہے۔
سنی شدت پسند گروہ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ گروہ 2006 میں صومالیہ میں فعال ہوا اور اس سے قبل بھی سرکاری اداروں اور عام شہری مراکز پر اسی نوعیت کے حملے کر چکا ہے۔
گروہ الشباب کا تعلق خطے کے دیگر سنی شدت پسند گروہوں سے ہے اور یہ اپنی کارروائیوں کا مقصد مذہب کی ایک انتہا پسندانہ تعبیر پر مبنی حکومت قائم کرنا بتاتا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں اس گروہ نے خودکش بم دھماکوں، مساجد، اسکولوں اور بازاروں پر حملوں کے ذریعہ سیکڑوں بے گناہ صومالی شہریوں کو ہلاک کیا اور ملک کو شدید عدم استحکام سے دوچار کیا۔
حکومتی فورسز نے امریکہ اور ترکی کی فضائی مدد سے الشباب کے زیرِ قبضہ بیشتر علاقے واپس لے لئے ہیں، تاہم گروہ کے باقی ماندہ ارکان اب بھی دیہی اور دور دراز علاقوں میں سرگرم ہیں اور اپنی کھوئی ہوئی حیثیت دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاحال اس حملے کے جانی نقصان کی درست تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن مقامی ذرائع کے مطابق عام شہریوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سنی شدت پسند گروہ الشباب کی سرگرمیاں صومالیہ اور مشرقی افریقہ کے خطے کے استحکام کے لئے ایک سنگین خطرہ بنی ہوئی ہیں۔