جانوروں کو بے وجہ قتل کرنا
جانوروں کو بے وجہ قتل کرنا
اگر کوئی شخص کسی جانور کو بے وجہ قتل کرے تو اس جانور کو حق حاصل ہے کہ روزِ قیامت خدا کے حضور شکایت کرے۔ روایات میں آیا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے کسی بھی جانور کو بلاوجہ مارنے سے منع فرمایا ہے، خواہ وہ کوئی بھی جانور ہو۔ البتہ اگر ذبح کرنے کی وجہ نفع حاصل کرنا ہو، جیسے گوشت کھانا یا ایذا و ضرر سے بچنا ہو تو حرج نہیں ہے۔
جناب علی بن جعفر علیه السلام نقل کرتے ہیں کہ میں نے امام موسیٰ کاظم علیه السلام سے چیونٹی کو مارنے کے بارے میں پوچھا تو امام نے فرمایا: اُسے نہ مارو مگر یہ کہ وہ تمہیں تکلیف دے۔(قرب الاسناد، ص 121)
رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ سے روایت ہے کہ جس نے پرندے کو بے وجہ قتل کیا، وہ پرندہ قیامت کے دن آ کر عرشِ الٰہی کے گرد چیخ و پکار کرے گا اور کہے گا: پروردگار! اس شخص سے پوچھ کہ اس نے مجھے بلا وجہ کیوں مارا؟(مستدرک الوسائل، ج 8، ص 303 اور ج 16، ص 130)
روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: کوئی انسان پرندہ یا اس سے بڑے جانور کو ناحق قتل نہیں کرتا مگر یہ کہ خدا اس سے بازپرس کرے گا۔
پوچھا گیا: یا رسول اللہ! حق کے ساتھ قتل کرنے کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: اسے ذبح کرے اور کھائے، نہ یہ کہ اس کا سر کاٹ کر کھیل تماشے کے طور پر پھینک دے۔
(بحارالانوار، ج 61، ص 306)
نیز یہ بھی روایت ہے کہ پرندہ اگر بے وجہ اور ناحق قتل کیا جائے تو قیامت کے دن عرش کے گرد آ کر فریاد کرے گا اور اپنے رب سے درخواست کرے گا کہ میرے قاتل سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا جبکہ نہ اس میں کوئی فائدہ تھا اور نہ ہی کوئی ضرر دفع کرنا تھا۔
(بحارالانوار، ج 61، ص 270)
ماخوذ از کتاب "حقوق الحیوان و احکامه، مرحوم آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد شیرازی، صفحہ 216