لکھنو۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ کی اہلیہ مرحومہ کی وفات کی مناسبت سے انجینیئر سید مظہر عباس صاحب کی جانب سے مسجد کالا امام باڑہ پیر بخارہ میں بعد نماز مغربین مجلس عزا منعقد ہوئی۔ جسے امام جماعت مولانا سید علی ہاشم عابدی نے خطاب کیا۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کی پہلی درسگاہ آغوش مادر ہے، کہا: اسلام نے خاتون کو میدان جنگ میں جہاد کی اجازت نہیں دی لیکن وہ ایسے مجاہدین تربیت کر سکتی ہے جو نہ صرف جہاد اصغر بلکہ جہاد اکبر میں بھی فاتح نظر آئیں گے۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے کہا: آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی دام ظلہ کی اہلیہ صرف ان کی شریک حیات نہیں تھیں بلکہ شریک حسنات بھی تھی اور انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کی ایسی تربیت کی کہ وہ عالم و فقیہ بنے اور حوزہ علمیہ نجف اشرف میں درس خارج کے برجستہ اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: نیک اولاد کی تربیت کرنے والی خاتون سماج کی مصلح ہے، اگرچہ ظاہراً وہ خود منبر و محراب پر نظر نہیں آتی لیکن ایسے فرزند تربیت کرتی ہیں جو سماج کی اصلاح کرتے ہیں، تبلیغ کرتے ہیں۔
مولانا سید علی ہاشم عابدی نے فرمایا: تاریخ گواہ ہے کہ جن خواتین نے بھی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی پیروی کرتے ہوئے بہترین گھرداری کی، سعادت و کامیابی ان کا مقدر بنی۔
آخر میں روایت "حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اپنے والد بزرگوار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شہادت کے 40 دن بعد یعنی 8 ربیع الثانی 11 ہجری کو شہید ہوئیں۔” ذکر کرتے ہوئے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب بیان کئے۔