مستضعف وہ ہے جو کمزور نہیں، لیکن ظالم اسے کمزوری کی حالت میں لے آتا ہے: آیت اللہ العظمی شیرازی
مستضعف وہ ہے جو کمزور نہیں، لیکن ظالم اسے کمزوری کی حالت میں لے آتا ہے: آیت اللہ العظمی شیرازی
آیت اللہ العظمی سید صادق حسینی شیرازی کا علمی نشست روزانہ جمعرات 2 ربیع الثانی 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔
اس نشست میں حسب سابق معظم لہ نے حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات عنایت فرمائے۔
آیت اللہ العظمی شیرازی نے مستضعف کے مفہوم پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا:
مستضعف وہ شخص ہے جو حقیقت میں کمزور نہیں ہوتا، لیکن ظالم کے جبر اور طاقت کے استعمال کی وجہ سے کمزوری کی پوزیشن میں آ جاتا ہے۔
معظم لہ نے مزید فرمایا: ایسی صورت میں مستضعف انسان کو اپنی دفاع کی صلاحیت حاصل نہیں ہوتی۔
آپ نے قرآن مجید کی سورہ نساء کی آیت 98 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
"إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا”
ترجمہ: مگر وہ مرد، عورتیں اور بچے جو واقعی مستضعف ہیں کہ نہ تو کوئی چارہ رکھتے ہیں اور نہ ہی کوئی راستہ پاتے ہیں [کہ کفر و شرک کے ماحول سے نکل سکیں]۔
آپ نے وضاحت فرمائی کہ قرآن کریم کی اس آیت میں بھی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مستضعف وہ ہے جسے اپنے دفاع کی طاقت میسر نہ ہو۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔