مقالات و مضامین

سکون پائیں گے مولا ترے ظہور کے بعد: مولانا علی هاشم عابدی

اے میرے امام! آپ پر میرا سلام
اے میرے آقا، اے میرے سید و سردار! آپ پر میرا سلام
مجھے نہیں معلوم آپ کہاں ہیں لیکن یہ جانتا ہوں کہ آپ سب کچھ جانتے ہیں۔ یہ میری بدقسمتی ہے کہ میں سب دیکھ رہا ہوں لیکن میری آنکھیں آپ کے دیدار کو ترس رہی ہیں۔
اے اللہ کے عزیز و محبوب! مجھے جس طرح وجود خدا پر یقین ہے اسی طرح آپ کی موجودگی پر ایمان ہے۔
برہان نظم سے جہاں وجود خدا کا اثبات ہوتا ہے وہیں آپ کا وجود مبارک بھی ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح بغیر خالق کے یہ کائنات خلق نہیں ہو سکتی اسی طرح بغیر امام کے یہ نظام کائنات باقی نہیں رہ سکتا۔
میرے مولا! آپ کہاں ہیں مجھے نہیں معلوم لیکن اگر آپ نہ ہوتے تو یہ آسمان گر جاتا اور یہ زمین فنا ہو جاتی۔
اے ساکن غیبت! اگرچہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کا پردہ بھی رحمت ہے کہ بہت سوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور جب نقاب الٹے گی تو صرف آپ ظاہر نہیں ہوں گے بلکہ بہت سوں کی حقیقتیں ظاہر ہو جائیں گی۔
لیکن مولا! چاہتا ہوں آپ سے درد دل کروں۔ آپ سے مدد مانگوں اور آپ کو پکاروں۔ اگرچہ مجھے نہ مانگنے کا سلیقہ ہے اور نہ میرے پاس دعا کا طریقہ ہے۔
اے دنیا کو عدل و انصاف سے پُر کرنے والے! دنیا ظلم و جَور اور نافرمانی کی آگ میں جل رہی ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ شیعہ بچوں کے سَر کاٹے جا رہے ہیں، قطیف، لبنان اور پارہ چنار جیسے نہ جانے کن کن مقامات پر شیعوں پر ظلم ہو رہا ہے۔
مولا! مسلمان درد اور مشکلات سے گزر رہے ہیں۔
میرے آقا! ظالموں کے ظلم و جرائم بڑھ گئے ہیں، نام نہاد مسلم ممالک کے حکمرانوں کی خیانتیں اپنے عروج پر ہیں۔ ایک جانب مظلوم کی حمایت پر جلسے کرتے ہیں اور حمایت کا اعلان کرتے ہیں تو دوسری جانب انہی ظالموں کی دست بوسی اور چاپلوسی کو اپنے لئے شرف سمجھتے ہیں۔
مولا! یہ خیانت کار خلاف توحید اتحاد کے نعرے لگاتے ہیں اور فرزندان توحید پر ہو رہے مظالم پر صرف لقلقہ کرتے ہیں، ایک جانب مظلوموں پر ہو رہے مظالم کے خلاف بولتے ہیں تو دوسری جانب ظالم کو اسلحے دیتے ہیں۔
میرے محبوب! آپ کہاں ہیں کہ ظالم اور خدا کو بھولے ہوئے حکمرانوں کی خودغرضی اور ستم کی آگ دنیا کو بربادی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
اے میرے مہربان امام! میں جانتا ہوں کہ آپ سب کچھ جانتے ہیں، لیکن میرا دل تنگ ہے اور مجھے آپ سے کہنا ہے کہ دنیا کتنی تاریک ہو گئی ہے اور ہر شخص صرف اپنی فکر میں لگا ہوا ہے۔
قبلہ اول اور اس کے مجاورین دہائیوں سے ظلم کا شکار ہیں۔
قبلہ اول کے غاصبین کے جرائم اور قبلہ ثانی اور حرمین شریفین پر قبضہ کرنے والوں کے مظالم اور خیانتوں سے انسانیت تڑپ رہی ہے، بشریت نوحہ کناں ہے، آدمیت سسک رہی ہے۔
اے میرے پیارے امام! ہر جمعہ کو یہی امید کرتا ہوں کہ آپ آ جائیں لیکن نہیں معلوم آپ کب آئیں گے۔
میرے دلدار! میں سخت بےقرار ہوں اور جانتا ہوں کہ آپ جانتے ہیں۔ اے یوسف زہراؑ! ہمارے حالات آپ کے پیش نظر ہیں لہذا آپ خود خدا سے دعا کریں کہ آپ کا ظہور قریب ہو اور آپ لوگوں کا ہاتھ تھام لیں۔
اے مظلوموں اور بےبسوں کے امام! کب اور کہاں آپ کی سواری نمودار ہوگی اور آپ اس پر سوار ہو کر ہمارے دلوں کو روشنی بخشیں گے؟
دنیا اور اس کے لوگ آپ پر یقین نہیں رکھتے، لیکن میں کہتا ہوں کہ دنیا آپ کے مبارک وجود کے گرد گردش کر رہی ہے اور خدا نے دنیا کو آپ کے نورانی وجود کے لئے پیدا کیا ہے۔
اے میرے امام! میں اور میرے جیسے سب آپ کے وجود کے سخت محتاج اور ضرورت مند ہیں۔ ہمارا ہاتھ تھام لیجیے تاکہ ہم راہِ حق سے نہ بھٹکیں اور آپ کے حقیقی منتظر بن سکیں۔
آپ پر سلام، آپ کے آباء طاہرین پر سلام
خود کو کیا لکھوں؟
اگر شیعہ لکھوں تو وہ صفات خود میں نہیں پاتا۔
محب لکھوں تو وہ محبت کے تقاضے اور ثبوت کیسے پیش کروں۔
منتظر لکھوں تو وجدان کہتا ہے کہ تم نے ظہور کی کیا تیاری کی ہے؟
لہذا
آپ کا ۔۔۔۔۔۔
سید علی ہاشم عابدی

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button