ہندوستان

آئی لو محمد(صلی الله علیه و آله): ہندوستان بھر میں 21؍ ایف آئی آر، 1324؍ ملزم، 38؍ گرفتار: اے پی سی آر

کانپور، اترپردیش سے شروع ہونے والی پولیس کارروائی اب پورے ملک میں پھیل گئی ہے۔ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کے مطابق اب تک 21 ؍مقدمات درج ہوچکے ہیں اور 1324 ؍مسلمانوں کو ملزم بنایا گیا ہے جن میں 38 ؍گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔

یہ معاملہ ابتدا میں کانپور میں بارہ ربیع الاول کے جلوس کے دوران اُٹھا، جہاں ’’آئی لو محمد‘‘ کے بینرز لگائے گئے تھے۔ بعد ازاں مختلف ریاستوں میں احتجاج اور مظاہرے ہوئے جس کے نتیجے میں مزید ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

اترپردیش اس کریک ڈاؤن کا مرکز ہے، جہاں 16؍ مقدمات درج ہوئے اور 1000 ؍سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا۔

اترکھنڈ کے کاشی پور میں پولیس نے ایک مقدمے میں 401 ؍افراد کو نامزد کیا اور 7 ؍گرفتاریاں ہوئیں، جو اترپردیش سے باہر سب سے بڑا کیس ہے۔ گجرات کے گودھرا میں 88 ؍افراد کو ملزم بنایا گیا جن میں سے 17 ؍کو گرفتار کیا گیا جبکہ بڑودہ میں ایک شخص کو نامزد اور گرفتار کیا گیا۔ مہاراشٹر کے بائیکلہ میں ایک مقدمہ درج ہوا جس میں ایک فرد کو نامزد اور گرفتار کیا گیا۔

یہ تمام اعداد و شمار 23 ؍ستمبر تک کے ہیں۔ حقوقی اداروں کے مطابق یہ کارروائیاں جانبداری کی عکاسی کرتی ہیں۔

اے پی سی آر کے نیشنل سکریٹری ندیم خان نے کہا:’’رسول صلی اللہ علیہ وآلہ سے محبت اور عقیدت کے اظہار کو نشانہ بنانا بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پرامن مذہبی اظہار کو کبھی جرم نہیں بنایا جانا چاہئے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا: ’’پیغمبر اسلام اور مذہب سے عقیدت کے اظہار کو مجرمانہ بنا دیا گیا ہے۔ پرامن مظاہروں کو لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بنا کر مسلمانوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ‘‘ وکلا نے بھی ان کریک ڈاؤن پر سوال اٹھایا ہے۔ ایڈووکیٹ محمد عمران خان، جو کانپور کیس میں نامزد افراد کی پیروی کر رہے ہیں، نے کہا:’’بینر یا پرامن نعرے بازی کو جرم قرار دینے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔

سیکڑوں لوگوں پر ایف آئی آر درج کرنا حد سے زیادہ اقدام ہے اور اس سے جانبداری اور تناسب پر سنگین سوال اٹھتے ہیں۔ ‘‘اے پی سی آر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں رِٹ پٹیشن یا پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن (PIL) کے ذریعے عدالتی مداخلت کی کوشش کرے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button