ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
ڈسپوزیبل برتنوں کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ روزانہ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے برتنوں سے خارج ہونے والے ذرات دماغ تک پہنچ کا الزائمرز جیسی علامات کا سبب بن رہے۔
مطالعوں میں بڑھتے شواہد اس متعلق خبردار کر رہے ہیں کہ مائیکرو اور نینو پلاسٹک ذرات ماحول میں پھیلے ہوئے ہیں اور باقاعدگی سے غذا، پانی اور ہوا کے ذریعے انسان کے جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔
انوائرنمنٹل ریسرچ کمیونیکیشن میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق پلاسٹک کے یہ باریک ذرات جسم کے تمام نظاموں میں پائے گئے، جن میں دماغ شامل ہے اور وہاں یہ ذرات اکٹھا ہو کر الزائمرز جیسی کیفیت کا سبب بن سکتے ہیں۔
گزشتہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مائیکرو پلاسٹک ذرات خون اور دماغ کے درمیان موجود ایک رکاوٹ (جس کا کام دماغ کو باہر سے آنے والے نقصان دہ مرکبات جیسے کہ وائرسز اور بیکٹیریا، سے بچانا ہے) سے گزر جاتے ہیں۔
تازہ ترین تحقیق میں رکاوٹ سے گزرنے والے پلاسٹک کے ذرات کے دماغی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ پلاسٹک کے ان ذرات کا جمع ہونا دماغی صلاحیت میں تنزلی، حتیٰ کہ الزائمرز بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ بالخصوص ان لوگوں میں جو جینیاتی خطرات رکھتے ہیں۔