ہندوستان

وقف ترمیمی قانون پر عدالت عظمیٰ کا عبوری فیصلہ باعث تشویش؛ عوامی اتحاد سے حکومتیں الٹ جاتی ہیں: مولانا سید کلب جواد نقوی

وقف ترمیمی قانون پر عدالت عظمیٰ کا عبوری فیصلہ باعث تشویش؛ عوامی اتحاد سے حکومتیں الٹ جاتی ہیں: مولانا سید کلب جواد نقوی

لکھنو۔ وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے کے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری و امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا عبوری فیصلہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ مولانا نے کہا کہ حکومت نے عدالت عظمیٰ کے ججوں کو دھمکایا اور ان پر سیاسی دباؤ بنانے کی پوری کوشش کی گئی جس کا اثر اس عبوری فیصلے پر بھی نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت کے وزراء چیف جسٹس اور عدالت عظمیٰ کے طریقے کار پر سوال اٹھاتے ہوئے انہیں دھمکانے لگیں تو تشویش بڑھ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سابق چیف جسٹس نے وقف قانون پر کوئی فیصلہ نہیں دیا اب کہیں جا کر اس مقدمے کی سماعت ہوئی جس پر ججوں کو دھمکانے اور سیاسی دباؤ صاف نظر آتا ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ عدالت عظمیٰ نے وقف بائی یوزر پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں دیا جبکہ مسلمانوں کا سب سے بڑا اعتراض وقف کے ذریعہ وقف بائی یوزر کے خاتمے پر تھا مگر عدالت نے اس پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے اوقاف کے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے جن 3 شقوں پر عبوری روک لگائی وہ اطمینان بخش ہے مگر ابھی اصل لڑائی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ پورا قانون واپس ہونا چاہیے ایک دو شقوں کی منسوخی یا ان میں ترمیم سے کچھ نہیں ہوگا۔ آخر مسلمان 200 400 سال پرانے اوقات کے دستاویز کہاں سے لائیں گے؟ مولانا نے مزید کہا کہ عدالت نے سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقت بورڈوں میں بھی غیر مسلموں کے داخلے کا راستہ کھول دیا، کیا عدالت اور حکومت رام مندر ٹرسٹ میں مسلمانوں کو رکنیت دے سکتی ہے؟ کیا دیگر مذاہب کے اوقاف اور ٹرسٹوں میں مسلمانوں کو ممبر بنایا جا سکتا ہے؟ مولانا نے کہا کہ یہ قانون مسلم اوقاف کو ہڑپنے کے لئے لایا گیا ہے اس لئے اس پورے قانون کو واپس ہونا چاہیے۔ مولانا نے کہا جتنی عمارتیں آثار قدیمہ میں ہیں وہ سب حکومت کے قبضے میں چلی جائیں گی، انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کے خلاف پوری طاقت سے تحریک چلانا ضروری ہے ورنہ اوقاف ختم کر دیے جائیں گے۔
مولانا سید کلب جواد نقوی نے  کہا کہ وقف ترمیمی قانون کی واپسی اور حسین آباد ٹرسٹ کے تحفظ کے لئے علماء اور انجمنوں کو آگے آنا ہوگا، بہت جلد علماء اور انجمنوں کا جلسہ منعقد ہوگا تاکہ آگے کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے اس جلسے میں بلا تفریق سبھی علماء اور انجمنوں کو تمام اختلافات بھلا کر شامل ہونا چاہیے اگر عوام اتحاد کا مظاہرہ کریں تو حکومتیں الٹ جاتی ہیں جس کا مظاہرہ بنگلہ دیش اور نیپال میں دیکھا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button