افغانستان

طالبان حکومت نے خواتین مصنفین کی 679 کتابیں بلیک لسٹ کردیں

طالبان حکومت نے خواتین مصنفین کی 679 کتابیں بلیک لسٹ کردیں

افغانستان کی طالبان حکومت نے خواتین مصنفین کی 679 کتابیں بلیک لسٹ کردیں۔

افغانستان میں خواتین کی تحریر کردہ کتابوں کو یونیورسٹی نصاب سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے، کتابوں میں انسانی حقوق، خواتین کے حقوق اور مغربی سیاسی فکر پر مبنی مواد شامل ہے۔

افغان ٹیکسٹ بک ریویو کمیٹی رکن کا کہنا ہے کہ بلئیک لسٹنگ تعلیمی فرمان کا حصہ ہے، تمام خواتین کی تحریر کردہ کتابیں پڑھانے کی اجازت نہیں ہے۔

غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کم از کم 679 کتابیں افغان طالبان پالیسیوں کی وجہ سے ممنوع قرار دی گئیں، طالبان نے لڑکیوں کی چھٹی جماعت کے بعد تعلیم پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممنوعہ کی گئی کتابوں سے ہر تعلیمی شعبے پر اثر ہوگا جن میں آئینی قانون، اسلامی سیاسی تحریکیں، سیاسی نظام، انسانی حقوق ودیگر تعلیمی شعبے شامل ہیں۔

واضح رہے کہ افغان طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد تعلیم کے کئی شعبوں میں پابندیاں لگائیں، عبوری حکومت نے سیکڑوں پروفیسرز کو برطرف کیا اور مذہبی کورسز لازمی کیے۔

افغان طالبان حکومت نے یونیورسٹیوں کو 18 مضامین پڑھانا بند کرنے کا حکم دیا ہے، 300 کتابیں ایسی ہیں جو ایرانی مصنفین یا ناشر کی ہیں جنہیں نصاب سے ہٹانے کا ہدف بنایا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button