اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، اقوام متحدہ کی ’’نسل کشی‘‘ سے متعلق رپورٹ اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی
اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، اقوام متحدہ کی ’’نسل کشی‘‘ سے متعلق رپورٹ اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی
اس ہفتے اسرائیلی فوج نے شہر غزہ میں زمینی آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا، جبکہ یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے حملوں میں شدت کے خلاف احتجاج کیا۔ اسی دوران، اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا۔
علاقائی سطح پر بھی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، جہاں مصر نے فضائی دفاعی نظام نصب کیا ہے اور یورپی یونین کے سابق سفارتکاروں نے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں
اسرائیلی فوج نے شہر غزہ میں بڑے پیمانے پر زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ خبر ایسے وقت سامنے آئی جب یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے اسرائیلی وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو کر آپریشن کی روک تھام اور اپنے عزیزوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
میڈل ایسٹ نیوز اور سی این این کے مطابق، اہلِ خانہ نے نہ صرف جانی نقصانات بلکہ انسانی بحران کے خدشات پر بھی تشویش ظاہر کی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے آزاد تحقیقاتی کمیشن نے، جس کے نتائج الجزیرہ اور ڈوئچے ویلے نے شائع کئے، شواہد اور حکومتی بیانات کی بنیاد پر قرار دیا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں غزہ میں ’’نسل کشی‘‘ کے مترادف ہیں۔ کمیشن نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
رویٹرز کے مطابق اسرائیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ردِعمل ظاہر کیا ہے، جسے عالمی میڈیا نے نمایاں طور پر رپورٹ کیا۔
خطے کی سطح پر روسیا الیوم اور ناتسف نت نے عبری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ مصر نے جزیرہ نما سینا میں چین کا جدید فضائی دفاعی نظام (HQ-9B) نصب کیا ہے، جس کے فوجی اور سفارتی اثرات نہایت اہم قرار دیے جا رہے ہیں۔
یورو نیوز فارسی کے مطابق، یورپی یونین کے 325 سابق سفارتکاروں اور عہدیداروں نے ایک خط کے ذریعے اقوام متحدہ سے اسرائیل پر پابندیوں کے نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ، سی این این اور رویٹرز کی رپورٹوں کے مطابق، زمینی حملے کا آغاز، اقوام متحدہ کی متنازعہ رپورٹ، مصر کی دفاعی سرگرمیاں اور یورپی دباؤ—یہ تمام عوامل موجودہ بحران کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں اور فوری انسانی امداد و پائیدار جنگ بندی کے لئے سفارتی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔