ایشیاء

نیپال میں وزیراعظم کا انتخاب سوشل میڈیا کے ذریعہ ہوا

نیپال میں وزیراعظم کا انتخاب سوشل میڈیا کے ذریعہ ہوا

دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب فزیکل ووٹنگ یا پوسٹل بیلٹ سے ہوتا ہے مگر پہلی بار سوشل میڈیا آن لائن وزیراعظم منتخب کیا گیا ہے۔

دنیا بھر کے جمہوری ممالک میں عوام اپنے حکمرانوں کا انتخاب براہ راست پولنگ اسٹیشن پر حق رائے دہی (ووٹ) کے استعمال اور پوسٹل بیلٹ کے ذریعہ کرتے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا کی بڑھتی مقبولیت کے باعث مستقبل میں سربراہان مملکت کے انتخاب میں بھی سوشل میڈیا کا اہم کردار ہوگا، جس کی ابتدا ایک جنوبی ایشیائی ملک نیپال سے ہو چکی ہے۔

جہاں حال ہی میں ملک بھر میں عوامی احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں صدر، وزیراعظم اور وزرا مستعفی ہو کر ملک سے فرار ہوئے اور اب وہاں سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی عبوری وزیراعظم منتخب ہوئی ہیں۔

تاہم اس سارے عمل میں سب سے حیران کن پہلو سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کا انتخاب ہے۔ ان کا عبوری وزیراعظم طور پر تقرر نہیں کیا گیا، بلکہ انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعہ منتخب کیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سشیلا کارکی کو منتخب کرنے کا فیصلہ نیپال میں انقلاب لانے والے جین زی مظاہرین نے چیٹ ایپ ’ڈسکارڈ‘ پر کیا۔

اس آن لائن ووٹنگ 7713 افراد نے اپنا ووٹ دیا اور اکثریت نے سشیلا کارکی کے حق میں ووٹ دیا۔

سشیلا کارکی نے 3833 ووٹ حاصل کیے جو مجموعی ووٹ کا تقریباً 50 فیصد بنتا ہے۔ اس کے بعد رینڈم نیپالی کو 2022 تقریباً 26 فیصد ووٹ ملے۔ ساگر ڈھاکل نے 1098 تقریباً 14 فیصد ووٹ لیے۔

آن لائن انتخاب کے بعد سپریم کورٹ کی سابق چیف جسٹس سشیلا نے صدر رام چندر پاؤڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کرنے کے بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور عبوری وزیراعظم کا منصب سنبھالا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button