ممبئی۔ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں 12 ستمبر 2025 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی صاحب قبلہ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے سورہ احزاب کی آیت 21 کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی زندگی، ان کے روش، ان کا انداز ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہے۔ ساری کائنات میں درجہ صاحبان ایمان کا بڑا ہے اور اہل ایمان میں اولیاء کا، اولیاء میں انبیاء کا اور انبیاء میں مرسلین کا، مرسلین میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ کا درجہ بلند ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا: کائنات میں سب سے افضل، سب سے اعلیٰ، سب سے اکمل اگر کوئی ذات ہے تو ہمارے رسول کی ذات اقدس ہے، ان سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے، ان کے عمل سے بہتر، ان کے روش سے بہتر، ان کے انداز سے بہتر کسی کا انداز نہیں ہو سکتا، کوئی نبی، کوئی ولی، کوئی وصی، کوئی بھی کتنا بڑا ہو وہ پیغمبر کے برابر ہونے کے بات بعد میں ہے ان کے قدموں کی خاک نہیں ہو سکتا۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی خصوصیات ہماری زندگیوں میں ہونا چاہیے، ہمیں خداوند عالم سے مدد مانگنا چاہیے، گڑگڑا کر کے خدا سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی روش پر، ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق کی دعا مانگنی چاہیے.
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ جب راستہ چلتے تھے تو دھیرے دھیرے چلتے تھے، آرام سے چلتے تھے، وقار کے ساتھ چلتے تھے، جب چلتے تھے تو زمین پر پیر گھسیٹ کر نہیں چلتے تھے، ان کے چلنے میں آواز نہیں ہوتی تھی، کچھ لوگ ایسے انداز سے چلتے ہیں ایسے جوتے پہنتے ہیں جو کھٹ کھٹ کھٹ کھٹ کرتے ہیں۔ جبکہ حضور آرام کے ساتھ چلتے تھے اور زمین پر پیر کو گھسیٹتے نہیں تھے۔
انہوں نے مزید فرمایا: جس وقت چلتے تھے تو نگاہیں جھکی رہتی تھیں، زمین کی طرف دیکھ کے چلتے تھے سر اٹھا کر کے تکبر کے ساتھ نہیں چلتے تھے، تواضع کے ساتھ چلتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی سیرت میں "دوسروں کو سلام کرنے” کے سلسلہ میں مولانا سید احمد علی عابدی نے فرمایا: حضور جب کسی کو دیکھتے تو سب سے پہلے سلام کرتے تھے، انتظار نہیں کرتے تھے کہ لوگ ان کو سلام کریں، آج ہماری روش یہ ہے کہ ہم انتظار کرتے رہتے ہیں کوئی ہم کو سلام کرے تو ہم سلام کا جواب دیں۔
انہوں نے مزید فرمایا: یہاں تک کہ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ بچوں کو سلام کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کوئی سلام کرنے میں ان سے سبقت نہ لے جائے اور شاید ہمارے روش اس سے مختلف ہے، ہم منتظر رہتے ہیں کہ لوگ ہمیں سلام کریں۔
مولانا سید احمد علی عابدی نے تاکید کرتے ہوئے کہا: ہمارے گھروں میں چھوٹے بچے ہیں، ہم اپنے گھروں میں بھی اپنے بچوں کو سلام کریں نہ کہ انتظار کریں کہ ہمارے بچے ہم کو سلام کریں اور اس کی وجہ ہے کہ اگر ہم سلام کریں گے تو خداوند عالم نے سلام کرنے کے 70 فائدے رکھے ہیں، سلام کے 70 ثواب رکھے ہیں، 69 ثواب اس کو ملتا ہے جو پہلے سلام کرتا ہے اور ایک اس کو ملتا ہے جو جواب دیتا ہے تو ہم بچوں کے سلام کا انتظار کر کے ایک ثواب حاصل کریں یا خود ان کو سلام کر کے 69 ثواب حاصل کر لیں۔
انہوں نے مزید فرمایا: سلام میں سبقت لے جائیں نہ کہ انتظار کریں کہ کوئی دوسرا ہمیں سلام کرے، گھر، دفتر، دکان کارخانہ جہاں بھی ہوں ہمیشہ سلام کرنے میں سبقت کریں۔