نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم سوشیلا کارکی، جین-زی تحریک کی 5 شرطیں منظور
نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم سوشیلا کارکی، جین-زی تحریک کی 5 شرطیں منظور
نیپال میں تاریخی تبدیلی اس وقت سامنے آئی جب سوشیلا کارکی نے جمعہ کی شب پہلی خاتون وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ یہ پیش رفت 8 ستمبر کو سوشل میڈیا پابندی کے خلاف شروع ہونے والی ’جین-زی تحریک‘ کے نتیجے میں ممکن ہوئی، جس نے صرف چار دنوں میں ملک کے سیاسی بحران کو نیا رخ دے دیا۔ صدر رام چندر پوڈیل نے کارکی کو عبوری وزیر اعظم کے طور پر حلف دلایا۔
یاد رہے کہ نوجوانوں کی پہلی پسند کٹھمنڈو کے میئر بالین شاہ تھے، جنہوں نے عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد سوشیلا کارکی کا نام سامنے آیا اور بالین شاہ نے بھی ان کی حمایت کر دی۔ کارکی سابق چیف جسٹس رہ چکی ہیں اور سماج میں ایک باوقار، باشعور اور مقبول شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ تاہم ان کی حلف برداری تقریب کا پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے سربراہوں نے بائیکاٹ کیا۔
اہم ترین پہلو یہ ہے کہ کارکی نے جین-زی تحریک کے مظاہرین کے پانچ بڑے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔ ان میں چھ سے بارہ ماہ کے اندر عام انتخابات کرانا، موجودہ پارلیمنٹ تحلیل کرنا، سول ملٹری حکومت تشکیل دینا، پرانے سیاسی رہنماؤں اور جماعتوں کی جائیدادوں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم کرنا اور تحریک کے دوران مظاہرین پر تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات شامل ہیں۔
یوں نیپال کی تاریخ میں پہلی بار نہ صرف ایک خاتون وزیر اعظم بنی ہیں بلکہ نوجوانوں کی تحریک نے اقتدار کی سمت متعین کر کے ایک نئی سیاسی روایت قائم کی ہے۔