
لکھنو۔ آل انڈیا شیعہ حسینی فنڈ کے جنرل سکریٹری نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ سے حسین آباد ٹرسٹ میں بدعنوانی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے موجودہ ریاستی حکومت کی جانب سے شیعہ برادری کی تمام مذہبی تقریبات کے انعقاد میں سیکورٹی سمیت دیگر سہولیات کی قدردانی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حسین آباد ٹرسٹ میں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کریں۔ انہوں نے حال ہی میں حسین آباد ٹرسٹ کی گھنٹہ گھر تالاب کے کنارے 500 مربع فٹ زمین کو رشوت لے کر ایک کاروباری کو دینے کو غیر قانونی بتاتے ہوئے متوجہ کیا کہ یہ جگہ غدر کے وقت کی تاریخی زمین ہے۔ اسی طرح ضرورت ہے کہ حسین آباد ٹرسٹ میں بڑے پیمانے پر ہو رہے کرپشن اور بدعنوانیوں کی تحقیقات کی جائے۔
واضح رہے کہ یوپی میں حسین آباد ٹرست شیعہ وقف بورڈ کے بعد وقف املاک کا سب سے بڑا ادارہ ہے، جس کے تحت بڑا امام باڑہ، چھوٹا امام باڑہ، امام باڑہ شاہ نجف، روضہ کاظمین، شاہی جامع مسجد اور غاروالی کربلا سمیت بہت سے اہم شیعہ مذہبی مقدس مقامات شامل ہیں۔ لیکن افسوس شاہان اودھ کے بعد انگریزوں سے لے کر آج تک بڑے پیمانے پر ان میں کرپشن جاری ہے، سب سے پہلے انگریزوں نے یہاں کرپشن شروع کیا، وہ گورے تو 78 سال پہلے چلے گئے لیکن ان کے شروع کئے گئے کالے کارنامے آج تک جاری ہیں۔ بلکہ ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔