اقوام متحدہ کے ماہرین کا سعودی عرب سے کم عمر افراد کی سزائے موت روکنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے ماہرین کا سعودی عرب سے کم عمر افراد کی سزائے موت روکنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے افراد کی سزائے موت فوراً روک دے جن پر الزام اس وقت عائد کیا گیا جب وہ کم عمر تھے۔ یہ مطالبہ 21 اگست کو جلال اللباد کی سزائے موت کے بعد سامنے آیا، جسے بغیر اہل خانہ کو اطلاع دیے پھانسی دی گئی۔ ان کے لواحقین کو صرف سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی موت کی خبر ملی۔ ماہرین نے مطالبہ کیا کہ اللباد کی میت واپس کی جائے اور آزادانہ پوسٹ مارٹم کیا جائے۔
ماہرین نے کہا کہ کم عمر افراد کو پھانسی دینا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور زندگی کے حق سے محرومی کے مترادف ہے۔ دیگر نوجوان، بشمول عبداللہ الحویطی، یوسف المناصف، جود عبداللہ قریش اور حسن زکا الفرج، بھی خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ ان کی گرفتاری 18 برس سے کم عمر میں ہوئی تھی۔ ماہرین نے زور دیا کہ سعودی عرب چونکہ بچوں کے حقوق کے کنونشن کا فریق ہے، اس لیے اسے کم عمر مجرموں کی سزائے موت پر پابندی کی پاسداری اور منصفانہ ٹرائل کو یقینی بنانا چاہیے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ریاض پر دباؤ ڈالے تاکہ زندگی کے حق کا احترام کیا جا سکے۔