خبریں

دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ڈرامائی اضافے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے نئے حل

دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ڈرامائی اضافے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے نئے حل

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اپنے سالانہ اجلاس میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کی مختلف خلاف ورزیوں کے پھیلاؤ سے باخبر کیا۔

انسانی حقوق کے ماہرین نے اس رجحان کو روکنے کے لئے مزید عملی حل تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ساٹھواں اجلاس تازہ ترین عالمی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہوا۔

ایریزونا یونیورسٹی کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اجلاس میں ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں نہ صرف کمی آئی ہے بلکہ کئی خطوں میں ان میں نمایاں اضافہ بھی ہوا ہے۔

مبصرین کے مطابق جنگیں اور فوجی تنازعات، عوامی مظاہروں کو دبانا، دینی اور قومی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک، میڈیا کی آزادی اور صحافیوں پر سخت پابندیاں، چائلڈ لیبر، خواتین کے خلاف تشدد کے ساتھ ساتھ تارکین وطن اور مہاجرین آج دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سب سے بڑا نمونہ ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے باخبر کیا کہ سائبر اسپیس میں نفرت پھیلانا بھی تیزی سے انسانی حقوق کا ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے کثیر الجہتی حل کی ضرورت ہے۔

ان حلوں میں بحران کے نگرانی کے لئے بین الاقوامی اداروں کے کردار کو مضبوط بنانا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا اعتراف کرنے والی حکومتوں پر مربوط دباؤ ڈالنا اور نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا شامل ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کا نیا اقدام جس کا عنوان "UN80” ہے، مالک کے درمیان زیادہ ہم آہنگی اور رپورٹنگ میں شفافیت کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

یہ منصوبہ انسانی حقوق کے پروگرامز کے لئے پائیدار فنڈنگ کو بھی ترجیح دیتا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کے لئے مصنوعی دہانت سمیت نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زور دیتا ہے۔

ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ صرف سیاسی دباؤ، تکنیکی آلات اور مناسب مالی مدد کا امتزاج ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روک سکتا ہے اور اس بنیادی قدر میں عالمی اعتماد کو گرنے سے روک سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button