تعمیر مسجد قبا
15 ربیع الاول؛ تعمیر مسجد قبا
مسجد قبا اسلام کی پہلی مسجد ہے جس کی بنیاد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اپنے دست مبارک سے رکھی۔
یہ مسجد مدینہ منورہ سے 6 کلومیٹر کے فاصلے پر قبا نامی گاؤں میں واقع ہے۔ اسی مناسبت سے اسے مسجد قبا کہتے ہیں۔
روایات کے مطابق ہجرت کے موقع پر مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے قبل اہل قبا کے اصرار پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے چند دن قبا میں قیام فرمایا اور اسی دوران قیام آپ نے مسلمانوں کے تعاون سے یہ مسجد تعمیر فرمائی۔ البتہ بعض روایات کے مطابق حضرت عمار یاسر رضوان اللہ تعالی علیہ کی تجویز پر یہ مسجد تعمیر ہوئی اور دوسری بعض روایات کے مطابق اس مسجد کی تعمیر میں حضرت عمار یاسر رضوان اللہ تعالی علیہ نے اہم کردار ادا کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: جو بھی اپنے گھر میں وضو کرے اور مسجد قبا میں آئے اور وہاں نماز ادا کرے تو اسے ایک عمرہ کا ثواب ملتا ہے۔ (ابن کثیر،البدایہ والنہایہ، جلد3، صفحہ 210)
روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ مدینہ منورہ سے ہر ہفتہ یہاں تشریف لاتے اور نماز پڑھتے تھے۔ (ابن سعد،طبقات،جلد1، صفحہ 189)
قرآن میں مسجد قبا کا تذکرہ
اکثر مفسرین کے مطابق سورہ توبہ کی آیت نمبر 108 میں جس مسجد کا تذکزہ ہوا ہے اور اس میں نماز پڑھنے کی زیادہ فضیلت بتائی گئی ہے وہ یہی مسجد ہے۔
لَا تَقُمْ فِیہ أَبَدًا لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَی التَّقْوَیٰ مِنْ أَوَّلِ یوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِیہ فِیہ رِجَالٌ یحِبُّونَ أَن یتَطَہرُوا وَاللَّہ یحِبُّ الْمُطَّہرِینَ ( جس مسجد کی بنیاد روز اوّل سے تقوٰیٰ پر ہے وہ اس قابل ہے کہ آپ اس میں نماز ادا کریں -اس میں وہ مرد بھی ہیں جو طہارت کو دوست رکھتے ہیں اور خدا بھی پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے۔)
مذکورہ آیت میں اس مسجد کی دو خصوصیات کا تذکرہ ہوا ہے۔ جن میں سے ایک اس میں نماز پڑهنا زیادہ مناسب ہے جبکہ دوسری صفت یہاں پر موجود افراد کی ہے جو پاکی اور طہارت کو دوست رکھنے والے ہیں۔