دنیا

مغربی پابندیوں کے باعث 1970 سے اب تک 3 کروڑ 80 لاکھ اموات: تحقیق

مغربی پابندیوں کے باعث 1970 سے اب تک 3 کروڑ 80 لاکھ اموات: تحقیق

ایک نئی تحقیق کے مطابق مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے نتیجے میں 1970 سے 2021 کے درمیان دنیا بھر میں تقریباً 3 کروڑ 80 لاکھ زائد اموات ہوئیں۔ یہ تحقیق معروف طبی جریدے لانسیٹ گلوبل ہیلتھ میں شائع ہوئی جسے ڈینور یونیورسٹی کے ماہرِ معاشیات فرانسسکو رودریگیز نے ترتیب دیا، اور جسے الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بعض سالوں میں، خاص طور پر 1990 کی دہائی میں، پابندیوں کے سبب سالانہ دس لاکھ سے زائد اموات ہوئیں۔ صرف 2021 میں ہی اس تعداد کا تخمینہ 8 لاکھ سے زائد لگایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے، اور 2012 سے اب تک ایک ملین سے زائد بچوں کی اموات پابندیوں سے منسلک کی گئی ہیں۔

تاریخی طور پر مغربی طاقتوں نے ان پابندیوں کو بالخصوص اُن ممالک کے خلاف استعمال کیا ہے جو ان کے سیاسی یا معاشی اثر و رسوخ کو چیلنج کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر 1970 کی دہائی میں صدر سلواڈور آلندے کے دور میں امریکہ نے چلی پر معاشی دباؤ ڈالنے کے لیے پابندیاں عائد کیں۔ اسی طرح 1990 کی دہائی میں عراق اور حالیہ برسوں میں وینزویلا بھی اس سے بری طرح متاثر ہوئے۔

تحقیق کے مطابق اقتصادی تنہائی سے غذائی قلت، ادویات کی کمی اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ یہ مطالعہ پہلی مرتبہ عالمی سطح پر دہائیوں کا ڈیٹا جمع کر کے پابندیوں کے طویل المدتی انسانی اثرات کو سامنے لاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ پابندیوں کی سیاسی افادیت پر سوالیہ نشان موجود ہیں، لیکن ان کے انسانی نقصانات اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پابندیاں دراصل ایک قسم کی اقتصادی جنگ بن چکی ہیں کیونکہ عالمی مالیات، تجارت اور ٹیکنالوجی کے بیشتر نظام مغرب کے کنٹرول میں ہیں۔

مستقبل میں ان نقصانات سے بچنے کے لیے تحقیق میں مشورہ دیا گیا ہے کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک مغربی نظاموں پر انحصار کم کریں اور چین کے CIPS ادائیگی نظام اور BeiDou سیٹلائٹ نیٹ ورک جیسے متبادل ڈھانچوں میں سرمایہ کاری کریں۔ یہ تحقیق پابندیوں کے استعمال کے حوالے سے اخلاقی اور اسٹریٹجک سوالات کو جنم دیتی ہے کہ کیا ان کی انسانی قیمت سیاسی فائدے سے کہیں زیادہ نہیں ہے؟

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button