عراق

ڈیجیٹل کرنسی سے مصنوعی ذہانت تک؛ اپنی بقاء کے لئے داعش اور القاعدہ کے نئے مالیاتی طریقے

ڈیجیٹل کرنسی سے مصنوعی ذہانت تک؛ اپنی بقاء کے لئے داعش اور القاعدہ کے نئے مالیاتی طریقے

عراق و شام میں فوجی شکستوں کے باوجود بین الاقوامی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ شدت پسند سنی گروہ داعش اور القاعدہ ڈیجیٹل کرنسیوں اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی جیسے نئے مالیاتی آلات پر انحصار کرتے ہوئے اپنے مالی وسائل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ایک عالمی خطرہ بن چکے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

عراق اور شام میں سنی شدت پسند گروہ داعش کی شکست کے کئی سال بعد بھی اس دہشت گرد گروہ نے اپنی مالی امداد کے لئے نت نئے طریقوں کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔

مڈل ایسٹ نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ شدت پسند سنی گروپ داعش اور القاعدہ نئے حالات کے مطابق ڈھالنے میں بہت لچکدار ہیں اور اپنی مالی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے مختلف طریقے استعمال کر رہے ہیں۔

عکاظ اخبار نے تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں گروہوں کے مالی وسائل اب صرف بھتہ خوری اور یرغمال بنانے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان میں ڈیجیٹل کرنسیوں کا وسیع استعمال، پوشیدہ سرمایہ کاری اور یہاں تک کہ مصنوعی دہانت جیسی جدید ٹیکنالوجیز بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شدت پسند سنی گروہ داعش اور القاعدہ نے بھی خواتین کو پیسے منتقل کرنے کے لئے استعمال کیا ہے اور کچھ علاقوں میں مقامی کمیونٹیز سے ٹیکس وصول کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

سلامتی کونسل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شدت پسند سنی گروپ داعش کے مالی ڈھانچے اپنی لیڈر سے آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں لیکن سنگین معاشی مسائل نے گروپ کی آمدنی کو کم کر دیا ہے۔

فراہم شدہ اعداد و شمار کے مطابق شدت پسند سنی گروپ داعش کی تنخواہوں کو کم کر کے 50 سے 70 ڈالر ماہانہ کر دیا گیا ہے اور ارکان کے اہل خانہ کو صرف 35 ڈالر ملتے ہیں، یہ رقم ہمیشہ تاخیر سے اور بے نظمی سے ملتی ہے۔

دریں اثنا، شدت پسند سنی گروپ داعش کی خراسان شاخ کی مالی حالت بہتر ہے۔

اندازوں کے مطابق اس برانچ کے پاس تقریبا 10 ملین ڈالر کے مالیاتی ذخائر ہیں، جن کا کچھ حصہ رئیل اسٹیٹ میں لگایا گیا ہے۔

رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ برانچ ڈیجیٹل کرنسیوں جیسے مونیرو اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو جعلی دستاویزات کے استعمال کے ذریعہ بین الاقوامی پابندیوں اور محدودیتوں کو روکنے میں کامیاب رہی ہے۔

مڈل ایسٹ نیوز کے مطابق اگرچہ شدت پسند سنی گروپ داعش اب ان وسیع علاقوں کو کنٹرول کرنے کے قابل نہیں رہا جو اس نے پہلے کیا تھا۔ لیکن مالیاتی میکانیزم میں لچک اور نئے طریقوں کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس گروپ اور اس کے اتحادی، انتہا پسند سنی گروپ القاعدہ سے لاحق خطرہ بدستور سنگین ہے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے عالمی تعاون اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کی سنجیدہ نگرانی کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button