ممبئی ٹرین دھماکہ کے ملزم کمال احمد کو بری کرنے کافیصلہ اُن کی قبر پربلند آواز میں پڑھا گیا
ممبئی ٹرین دھماکہ کے ملزم کمال احمد کو بری کرنے کافیصلہ اُن کی قبر پربلند آواز میں پڑھا گیا
2006ء کے ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس میں غلط طریقے سے پھنسائے گئے جن 12 ؍ ملزموں کو حال ہی میں ہائی کورٹ نے بری کیا ان میں ایک نام کمال احمد وکیل احمد انصاری کا بھی تھا لیکن ستم ظریفی وہ اپنی بے گناہی دیکھنے کیلئے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔
چار سال قبل دوران حراست ہی ان کی موت ہوچکی ہے۔ ناگپور کے جری پٹکا قبرستان میں ان کی قبر پر اتوار کو ان کے اہل خانہ اور متعلقین جمع ہوئے اور اس عدالت کے اس فیصلے کاپی پڑھی۔
واضح رہے کہ ٹرین بلاسٹ کیس میں مکوکا کی خصوصی عدالت نے 2015ء میں 12؍ مسلم افراد کو قصور وار قرار دیا تھا اور ان میں سے 5؍ کوجن میں کمال احمد وکیل احمد انصاری بھی شامل تھے، سزائے موت سنائی تھی۔
21؍ جولائی کو اپنے فیصلے کو بامبے ہائی کورٹ نے سبھی ملزموں کو بری کردیاتھا۔ ’اینوسنس نیٹ ورک‘ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالواحد شیخ اور جمعیۃ علماء ناگپور کے صدر قاری صابر کی سربراہی میں کمال احمد کے چھوٹے بھائی جمال احمد انصاری، دیگر اہل خانہ، سماجی کارکنان اور ملی تنظیموں کے لیڈروں پر مشتمل ایک وفد نے قبر پر حاضری دی اور قبر پر بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ بلند آواز میں پڑھا گیا۔
یہ اقدام کمال احمد کے اس دعوے کی تصدیق تھی جو انہوں نے ہمیشہ کیا کہ وہ بےقصور تھے۔ کمال احمد کا تعلق بہار کے مدھوبنی سے تھا۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ اور پانچ بچے ہیں۔
ان کی زندگی اس وقت بکھر کر رہ گئی جب مہاراشٹر اے ٹی ایس نے انہیں گرفتار کیا اور ان پردہشت گردکا لیبل لگا دیا۔ وہ 16؍ سال تک سلاخوں کے پیچھے رہے ، ان کی فریاد اَن سنی کی گئی اور ان کی فیملی ناامید ہو کر رہ گئی۔
ڈاکٹر عبدالواحد شیخ نے کہا ’’ان کی زندگی چھین لی گئی۔ ان کے بچے باپ کے سائے کے بغیر بڑے ہوئے۔ بیوی کو غیر معمولی صدمہ برداشت کرنا پڑا۔ فیصلے میں انہیں بری تو کردیا گیا لیکن انہوں نے جو کھویا ہے وہ کیسے واپس آئےگا۔‘‘