غزہ کے طلبہ تیسرے سال بھی تعلیم سے محروم، 90 فیصد تعلیمی ادارے تباہ
غزہ کے طلبہ تیسرے سال بھی تعلیم سے محروم، 90 فیصد تعلیمی ادارے تباہ
نئے تعلیمی سال کے آغاز پر غزہ کے تقریباً 6 لاکھ 60 ہزار بچے تیسرے سال بھی اسکول جانے سے محروم ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے ریلیف اینڈ ورکس (UNRWA) کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ کے 90 فیصد سے زائد اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی کارروائیاں ایک منظم مہم معلوم ہوتی ہیں جس کا مقصد غزہ میں فلسطینی زندگی کو مٹانا ہے۔ اس کے نتیجے میں تعلیم، ثقافت اور مذہبی شناخت کو طویل المدتی نقصان پہنچ رہا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ اسرائیلی فوج نے تعلیمی اداروں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا، حتیٰ کہ جامعہ الازہر کے کچھ حصے کو فوجی عبادت گاہ (یہودی عبادت گاہ) میں تبدیل کر دیا۔
دوسری جانب جنوبی لبنان میں ورلڈ بینک اور لبنان کی قومی کونسل برائے سائنسی تحقیق کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق سرحدی تنازعات کی وجہ سے تعلیمی شعبے کو 15 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ بعض اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث مکمل حاضری ممکن نہیں۔