افغانستان

افغانستان کے۹۰؍ فیصد سے زائد افراد لڑکیوں کے تعلیم کے حق میں: اقوام متحدہ

افغانستان کے۹۰؍ فیصد سے زائد افراد لڑکیوں کے تعلیم کے حق میں: اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ کے ایک نئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان کے۹۰؍ فیصد سے زیادہ لوگ لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی حمایت کرتے ہیں، حالانکہ طالبان خواتین کی ثانوی اور اعلیٰ تعلیم پر پابندی لگا کر اسے روک رہے ہیں۔ جمعہ کو جاری کئے گئے اس رپورٹ میں ۲؍ ہزار افغان شہریوں سے لئے گئے جوابات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ سرکاری پابندیوں کے باوجود ملک بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں مضبوط اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی خواتین کیلئے انسانی امداد کی سربراہ صوفیہ کالٹورپ نے کہا کہ افغان خاندان اپنی بیٹیوں کو تعلیم جاری رکھنے کی خواہش میں مضبوط پائے جاتے ہیں حالانکہ جاری کریک ڈاؤن کے باوجود مشکلات موجود ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کی ذہنی صحت اور طبی سہولیات کیلئے امداد میں اضافہ انتہائی ضروری ہے، کیونکہ جاری اخراج اور صدمے نے ان پر بھاری اثر ڈالا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے امدادی اداروں میں خواتین کے کام کرنے پر طالبان کی پابندی پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے انسانی خدمات کی کارروائی شدید متاثر ہوئی ہے۔ سروے کے مطابق افغان خواتین میں سے ۹۷؍فیصد نے روزگار کی پابندیوں کو تباہ کن قرار دیا۔ طالبان کے اقتدار میں واپسی کے چار سال بعد بھی افغان خواتین اور لڑکیاں اپنے حقوق پر بڑے پیمانے پر پابندیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ حال ہی میں اطلاعات آئی ہیں کہ خواتین کی تصاویر کو قومی شناختی کارڈز سے ہٹانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جو مٹانے اور دباؤ کے خدشات کو مزید بڑھا رہے ہیں۔

اس سے قبل عالمی ادارہ صحت (WHO) نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان ایک شدید صحت کے بحران کا سامنا کر رہا ہے کیونکہ فنڈنگ کے خلا نے کلینکس کو بند کر دیا ہے اور بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی واپسی نازک نظام کو مزید دباؤ میں ڈال رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا کہ افغانستان ایک بگڑتے ہوئے انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جہاں ملک کی۴۶؍ ملین آبادی میں سے۲۲؍ ملین سے زیادہ افراد فوری امداد کے محتاج ہیں۔ جمعرات کو جاری کی گئی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اس سال ۱۶؍ملین سے زیادہ افغان افراد کو زندگی بچانے والی امدادکیلئے نشانہ بنایا گیا مگر مطلوبہ فنڈنگ کا صرف ۲۴؍فیصد حاصل ہو سکا۔ اس کمی نے لاکھوں افراد کو ضروری امداد تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button