ایرانی سائنسدانوں نے پہلی بار لیبارٹری میں مکمل فعال انسانی جلد تیار کی
ایرانی سائنسدانوں نے پہلی بار لیبارٹری میں مکمل فعال انسانی جلد تیار کی
شعیہ ویوز (فارسی) نے رپورٹ کیا ہے کہ کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے دو ایرانی محققین نے لیبارٹری میں پہلی بار مکمل فعال انسانی جلد تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو جلد کے پیوندکاری، زخموں کے علاج اور امراضِ جلد کی تحقیق میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔
فریزر انسٹی ٹیوٹ کی ٹیم، جس کی قیادت ڈاکٹر عباس شفیعی اور پروفیسر کیارش خسروتہرانی کر رہے تھے، نے انسانی اسٹیم سیلز کا استعمال کرتے ہوئے ایسی جلد تیار کی جس میں قدرتی تہیں، بالوں کے فولیکلز، رنگت، اعصابی ڈھانچے اور آزادانہ خون کی گردش موجود ہے—یہ لیبارٹری میں تیار ہونے والا سب سے حقیقی انسانی جلد کا ماڈل ہے۔
ڈاکٹر شفیعی نے وضاحت کی کہ "یہ لیبارٹری میں تیار شدہ جلد امراضِ جلد کے تفصیلی مطالعے، نئی علاجی تراکیب کی جانچ اور ری جنریٹیو میڈیسن میں پیشرفت کا موقع فراہم کرتی ہے۔”
اس عمل میں انسانی جلد کے خلیوں کو اسٹیم سیلز میں تبدیل کرنا، انہیں جلدی آرگنوئیڈز میں بڑھانا اور مائیکرو بلڈ ویسلز کو شامل کرنا شامل تھا تاکہ قدرتی خون کی روانی کی نقل کی جا سکے۔
پروفیسر خسروتہرانی نے اس منصوبے کو "ری جنریٹیو میڈیسن میں ایک حقیقی انقلاب” قرار دیا اور کہا کہ یہ نہ صرف جلے ہوئے یا گہرے زخموں کے لیے جلد کی پیوندکاری کو بہتر بنائے گا بلکہ انفیکشن کے خطرے کو بھی کم کرے گا۔
ساتھ ہی اس سے چنبل (Psoriasis)، ایٹوپک ڈرماٹائٹس اور سکلر وڈرما جیسے دائمی امراضِ جلد کے علاج میں بھی پیشرفت ممکن ہو گی۔
یہ منصوبہ آسٹریلوی تحقیقی اداروں، بشمول میٹرو نارتھ ہیلتھ کی مدد سے مکمل کیا گیا اور اس نے عالمی سائنسی برادری کی توجہ حاصل کی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ لیبارٹری میں تیار شدہ انسانی جلد مستقبل میں پریسیژن میڈیسن، ٹشو ٹرانسپلانٹیشن اور پرسنلائزڈ تھراپیز کے نئے راستے کھول سکتی ہے۔