یورپ

انگلینڈ کی مساجد: مسلمانوں کے لیے ایمان اور ثقافت کے پل

انگلینڈ کی مساجد: مسلمانوں کے لیے ایمان اور ثقافت کے پل

17ویں صدی میں مسلمان ملاحوں کے چھوٹے چھوٹے نماز خانوں سے لے کر آج کی جدید فنِ تعمیر کی شاہکار عمارتوں تک، انگلینڈ کی مساجد طویل عرصے سے مسلمانوں کی مذہبی اور سماجی زندگی میں مرکزی کردار ادا کرتی آئی ہیں۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک بھر میں اس وقت 1,500 سے زائد فعال مساجد موجود ہیں جو نہ صرف عبادت گاہ ہیں بلکہ تعلیم، ثقافتی تبادلے اور کمیونٹی سپورٹ کے مراکز کے طور پر بھی کام کر رہی ہیں۔

کارڈف مسجد اور ووکنگ کی شاہ جہاں مسجد جیسی تاریخی عمارتیں، اور لندن سینٹرل مسجد (اپنے سنہری گنبد کے ساتھ) اور ماحول دوست کیمبرج مسجد جیسے جدید نمونے، برطانیہ میں مسلمانوں کی بدلتی ہوئی شناخت اور موجودگی کی عکاسی کرتے ہیں۔

سماجی ماہرین کے مطابق مساجد نے انضمام اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جہاں زبان کی کلاسیں، خاندانی مشاورت، اور فلاحی خدمات فراہم کی جاتی ہیں جو صرف مسلمانوں ہی نہیں بلکہ وسیع تر برطانوی معاشرے کے لیے بھی فائدہ مند ہیں۔

متعدد شہروں اور قصبوں میں مقامی مساجد مکالمے اور تعاون کے مراکز کے طور پر ابھری ہیں، جو مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان سمجھ بوجھ کو فروغ دیتی اور ثقافتی فاصلے کم کرتی ہیں۔

یہ دوہرا کردار انگلینڈ کی مساجد کو نہ صرف ایمان کے محافظ بلکہ بقائے باہمی اور سماجی اتحاد کے ستون بھی بناتا ہے، جو ملک کے کثیرالثقافتی ڈھانچے میں ان کی دیرپا اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button