عراق

عراق کو شدید آبی بحران؛ دو کروڑ افراد متاثر ہونے کے خطرے میں

عراق کو شدید آبی بحران؛ دو کروڑ افراد متاثر ہونے کے خطرے میں

عراق اس وقت اپنی ایک صدی کی بدترین آبی قلت کا سامنا کر رہا ہے۔ پارلیمانی زراعتی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ دجلہ اور فرات دریاؤں کے پانی کی سطح میں مسلسل کمی کے باعث تقریباً دو کروڑ شہری متاثر ہوسکتے ہیں۔ یہ بحران بنیادی طور پر ہمسایہ ممالک خصوصاً جمہوریہ ترکیہ (ترکی) میں ڈیمز کی تعمیر اور پانی روکنے کے اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے جس سے دریاؤں کے بہاؤ میں تاریخی اوسط کے مقابلے میں تقریباً 27 فیصد کمی آئی ہے۔ کم بارش اور 1933 کے بعد کی سب سے طویل خشک سالی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں دیہی آبادیاں اجڑنے اور بڑے پیمانے پر شہروں کی طرف نقل مکانی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

بصرہ، جو ساڑھے تین ملین (پینتیس لاکھ) آبادی کے ساتھ عراق کا تیل اور سمندری تجارت کا مرکز ہے، وہاں کے مکین روزانہ پانی کی راشننگ، پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے طویل فاصلہ طے کرنے اور خلیج فارس سے آنے والے کھارے پانی کی یلغار کا سامنا کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص آبی انتظامات اور بدعنوانی نے بحران کو اور بڑھا دیا ہے، جس سے ریاستی اداروں کی کارکردگی بھی مفلوج ہوچکی ہے۔

پارلیمانی زراعتی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ پانی کی قلت زرعی زمینوں، خوراک کی سلامتی اور ماہی گیری کو براہ راست متاثر کر رہی ہے، جبکہ بڑھتی ہوئی نمکیات نے درجنوں آبی حیات کی نسلیں ختم کر دی ہیں۔ عراق کے آبی ذخائر جو پہلے 70 ارب مکعب میٹر تھے، گھٹ کر 40 ارب سے بھی کم رہ گئے ہیں، جسے ماہرین بیرونی اور اندرونی دباؤ کا ’’خطرناک امتزاج‘‘ قرار دے رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button