اسلامی دنیاافغانستان

برطانیہ سے آزادی کے ایک صدی بعد بھی افغانستان جنگ اور عدم استحکام کی لپیٹ میں ہے

19 اگست 1919 کو افغانستان کی عصری تاریخ میں ایک اہم موڑ آیا۔

وہ دن جب امان اللہ خان کی قیادت میں یہ ملک برسوں کی جدوجہد اور مزاحمت کے بعد برطانیہ سے دوبارہ آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

19 اگست 1919 کو افغانستان برطانیہ کے ساتھ تیسری جنگ کے بعد اپنی آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔

اسی سال مئی میں شروع ہونے والی اس جنگ کے نتیجے میں کسی بھی فریق کو فیصلہ کن فتح حاصل نہیں ہوئی لیکن سیاسی حالات اور اندرونی دباؤ نے لندن کو افغانستان کی آزادی قبول کرنے پر مجبور کر دیا۔

8 اگست 1919 کو دونوں فریقوں کے درمیان "معاہدہ راولپنڈی” پر دستخط ہوئے۔ جس کے تحت برطانیہ نے افغانستان کی آزادی کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا۔

اس وقت کے علاقائی اخبارات نے لکھا کہ یہ معاہدہ افغانستان کو ایک نئے مرحلے میں لے آیا اور بین الاقوامی سطح پر اس کی پوزیشن مستحکم ہوئی۔

روس اور ترکی ان پہلے ممالک میں شامل تھے جنہوں نے افغانستان کی آزادی کو فوری طور پر تسلیم کیا اور کابل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لئے۔

اس تاریخی پیشرفت کے بعد اس وقت کے افغانستان کے حاکم امان اللہ خان نے سماجی، اقتصادی اور فوجی ڈھانچے میں وسیع اصلاحات شروع کیں۔ جو بعد میں "امانی اصلاحاتی دور” کے نام سے مشہور ہوئیں۔

افغان میڈیا کے مطابق ان اصلاحات میں ایک نیا تعلیمی نظام بنانا، خواتین کے حقوق پر توجہ دینا، انفراسٹرکچر کی ترقی اور فوج کی تعمیر نو شامل تھی، حالانکہ اندرونی مزاحمت اور روایت پسند دباؤ نے ان میں سے کچھ اصلاحات کو مشکل بنا دیا۔‌

افغانستان کی آزادی نے نہ صرف ملک کے اندرونی معاملات میں براہ راست برطانوی مداخلت کے خاتمے کی نشاندہی کی بلکہ خطہ کی بہت سی اقوام کو استعمار کے خلاف لڑنے کی تحریک بھی دی۔

تب سے افغانستان نے 19 اگست کو یوم ازادی کے طور پر منایا، ایک ایسا دن جو قومی فخر اور اس سرزمین کے لوگوں کی تاریخی اتحاد کی علامت بن گیا ہے۔

حالیہ برسوں میں طالبان حکومت نے بھی اس دن کو فتح مجاہدین قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ کامیابی افغان مجاہدین کی قربانیوں اور ایثار کا نتیجہ ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس دن کی یاد منانا افغانستان کی ہنگامہ خیز تاریخ کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کی یاد دہانی بھی ہے کہ استقلال اور آزادی قوموں کی مزاحمت اور یکجہتی سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس آزادی کی 106 ویں سالگرہ کے موقع پر افغانستان سیاسی اور سماجی چیلنجز سے نبرد آزما ہے، لیکن 1919 کی آزادی کی یاد لوگوں کی تاریخی یادوں میں زندہ ہے اور اسے قومی شناخت کی اہم ترین علامتوں میں سے ایک کے طور پر جانا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button