سائنسدانوں نے پہلی بار میٹیورائٹ ڈائمنڈ کا بڑا نمونہ تیار کر لیا
سائنسدانوں نے پہلی بار میٹیورائٹ ڈائمنڈ کا بڑا نمونہ تیار کر لیا
سائنسدانوں نے پہلی بار لونزڈیلائٹ (جسے ہیکساگونل ڈائمنڈ بھی کہا جاتا ہے) کا بڑا نمونہ کامیابی سے تیار کر لیا ہے، جو قدرتی ہیروں سے زیادہ سخت تصور کیا جاتا ہے، لائیو سائنس نے رپورٹ کیا۔ یہ کامیابی بیجنگ کے سینٹر فار ہائی پریشر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایڈوانسڈ ریسرچ کے ماہرین نے حاصل کی، جنہوں نے بلند دباؤ اور زیادہ درجہ حرارت کے ذریعے وہی حالات پیدا کیے جو شہابِ ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے وقت بنتے ہیں۔
ماہرین نے "ڈائمنڈ اینول سیل” کا استعمال کرتے ہوئے خالص گریفائٹ کو تقریباً 20 گیگا پاسکل دباؤ پر نچوڑا اور 1400 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد پر لیزر حرارت دی۔ اس عمل نے کاربن کے ایٹمز کو ہیکساگونل ڈھانچے میں تبدیل کر دیا جو لونزڈیلائٹ کی خصوصیت ہے۔ اگرچہ بننے والے ڈسکس میں کچھ ناپاکیاں موجود تھیں، لیکن ایکس رے کرسٹللاگرافی اور الیکٹران مائیکروسکوپی نے ہیکساگونل تہوں کی تصدیق کر دی۔
یہ ساخت عام ہیرے سے کچھ مختلف ہے کیونکہ اس میں کاربن کے ایٹمز کی دو تہری ترتیب ہے، جب کہ عام ہیرے میں تین ہوتی ہیں، اور ماہرین کے مطابق یہی فرق اسے 58 فیصد زیادہ سخت بنا سکتا ہے۔ فی الحال نمونے بہت چھوٹے ہیں اس لیے مکمل سختی کی جانچ ممکن نہیں، لیکن سائنسدانوں نے تصدیق کی کہ یہ عام ہیرے جتنا مضبوط ضرور ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بڑے اور خالص نمونے تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے عملی استعمالات سامنے لائے جا سکیں۔ اگر یہ بڑے پیمانے پر تیار ہوا تو ہیکساگونل ڈائمنڈ مستقبل میں الیکٹرانکس، پریسیژن مشیننگ، کوانٹم ٹیکنالوجیز اور تھرمل مینجمنٹ سسٹمز میں عام ہیرے کی جگہ لے سکتا ہے۔