انسان کو حائر حسینی اور پورے شہر کربلا میں مکمل نماز ادا کرنے کا اختیار ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
انسان کو حائر حسینی اور پورے شہر کربلا میں مکمل نماز ادا کرنے کا اختیار ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور ہفتہ 21 صفر 1447 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے کربلا معلی میں مکمل نماز پڑھنے کے سلسلہ میں فرمایا: کربلا معلی میں مکمل نماز پڑھنے کے حوالے سے متعدد روایات ہیں. فرق صرف اس کے حدود کا ہے۔ بعض روایات میں صرف حائر یعنی 25 ذراع جو ساڑھے 12 میٹر کے برابر ہے، یعنی ہر جانب سے قبر مطہر امام حسین علیہ السلام تک نہ کہ ضریح امام حسین علیہ السلام تک۔ کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی قبر مبارک آپ کی ضریح سے 20 ذراع کے فاصلے پر ہے۔
معظم لہ نے مزید فرمایا: البتہ صاحب عروۃ الوثقی مرحوم سید محمد کاظم طباطبائی (رحمۃ اللہ علیہ) سمیت کچھ فقہاء پورے شہر کربلا کو اس حکم کے تابع سمجھتے ہیں، کیونکہ مستند روایات ہیں کہ کربلا امام حسین علیہ السلام کا حرم ہے، یعنی کربلا موضوع ہے، حائر مخصوص نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: اس نظریہ کے مطابق پورا مکہ، پورا مدینہ اور پورا کوفہ اس حکم میں شامل ہے اور ان تمام شہروں میں نماز مکمل ادا کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔