میانمار میں قیدیوں پر منظم تشدد کے شواہد ثابت ہو گئے
میانمار میں قیدیوں پر منظم تشدد کے شواہد ثابت ہو گئے
اقوام متحدہ کی تحقیقات میں میانمار میں منظم تشدد کے شواہد ثابت ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے محققین کا کہنا ہے کہ حراستی مراکز میں منظم تشدد کے شواہد حاصل کر لیے ہیں جس میں سینئر شخصیات کو تشدد کے ذمہ داروں میں شامل قرار دیا گیا ہے۔
آئی آئی ایم ایم کے مطابق قیدیوں کو ماراپیٹا گیا انہیں بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور گلا گھونٹا گیا۔ تشدد میں قیدیوں کے ناخن پلاس سے نکالنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔
تحقیقات کے مطابق کچھ قیدی تشدد کی وجہ سے ہلاک بھی ہوئے۔ بچوں کو بھی والدین کی غیرموجودگی میں غیرقانونی طور پرحراست میں لیا گیا۔
اقوام متحدہ ٹیم کے ملک میں معلومات اور رسائی کے 24 سے زائد مطالبات مسترد کیا گیا۔ تحقیقات میں اعلیٰ فوجی کمانڈرز کو تشدد میں ملوث پایا گیا تاہم نام ظاہر نہیں کیےگئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا اور فوجی سربراہ من آنگ ہلائنگ نے ہنگامی حالت ختم کر کے خود کو قائم مقام صدر مقرر کیا۔ تحقیقات میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف 2017 کی فوجی مہم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔