"صفر انتفاضہ” اور اربعین میں عراقی عوام کی مزاحمت کی سالگرہ
"صفر انتفاضہ” اور اربعین میں عراقی عوام کی مزاحمت کی سالگرہ
اربعین مارچ پر پابندی کے خلاف 1977 عیسوی میں قائم ہونے والے "صفر انتفاضہ” کی 58ویں سالگرہ کی یاد میں عراقی عوام نے ایک بار پھر راہ کربلا میں حاضر رہنے اور عزاداری حسینی کو برقرار رکھنے کے اپنے پختہ عزم پر زور دیا۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
عراق کے مقامی ذرائع کے مطابق اس ملک کے عوام نے کل "صفر انتفاضہ” کی یاد منائی۔
ایام اربعین 1977 میں زیارت کربلا کے انعقاد کو روکنے کے بعث حکومت کے فیصلے کے خلاف ہونے والا قیام عراق کی عصری تاریخ میں دینی اور عوامی مزاحمت کا ایک روشن ترین مظہر بن گیا۔
اس سال بعثی حکومت نے عاشورہ اور اربعین کی زیارت پر پابندی کا حکم جاری کر کے عوامی مناظر سے زائرین کی موجودگی کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
تاہم علماء مذہبی کارکنوں اور مومنین نے ان پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے نجف اشرف جیسے شہروں میں کتابچے اور دعوت نامے تقسیم کئے اور لوگوں سے کربلا کی جانب پیدل چلنے کی اپیل کی۔
15 صفر کو نجف سے بڑے قافلے روانہ ہوئے اور شعائر حسینی کے ساتھ خوف و ہراس کی زنجیر توڑ دی۔
ان قافلوں نے پہلی رات خان الربع میں بسر کی اور اگلے دن سیکورٹی فورسز کے تعقب کے باوجود خان النص پہنچ گئے۔
رات بھر قافلے کی پہرہ داری کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنے کے لئے جاری رہی یہاں تک کہ 17 صفر کو اس قیام کے پہلے شہید سید محمد المیالی نے کربلا کے راستے میں اپنی جان قربان کی۔
ان کی شہادت سے غم و غصہ اور یکجہتی کی لہر دوڑ گئی اور علاقے کے قبائل کارواں میں شامل ہو گئے۔
جیسے ہی قافلہ کربلا کے قریب پہنچا بعث حکومت نے محاصرہ مزید تنگ کر دیا۔
ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور مسلح افواج نے مرکزی راستوں کو بند کر دیا۔
بہت سے زائرین کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور صرف کچھ لوگ اطراف کی سڑکوں سے روضہ مبارک تک پہنچے۔
20 صفر کو جب عزائی ہجوم امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں کے قریب جمع ہوا تو سکیورٹی فورسز نے روضہ امام حسین علیہ السلام میں بم ہونے کی افواہیں پھیلا کر خوف کا ماحول پیدا کیا اور اس افرا تفری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے زائرین اور یہاں تک کہ علماء کو بھی بڑے پیمانے پر گرفتار کیا۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ اسی دن بعثی فوجیوں کہ ہاتھوں کئی دوسرے افراد بھی شہید ہوئے۔
دہائیوں کے بعد "صفر انتفاضہ” کی یاد آج بھی عراقی عوام میں جوش، ایمان اور عاشورا کے نظریات سے وفاداری کی علامت کے طور پر زندہ ہے۔
آج زیارت اربعین کے راستے پر لاکھوں زائرین کی موجودگی شعائر حسینی کو خاموش کرنے کی تمام کوششوں کا واضح جواب اور شیعوں کی وحدت اور مزاحمت کا مظہر ہے۔
آج لاکھوں اربعین زائرین کی موجودگی پوری تاریخ میں شیعوں کی جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اذیت کے باوجود اپنی جان، آنکھیں، ہاتھ اور پاؤں قربان کر کے یہ قیمتی میراث چھوڑی ہے۔